علی گڑھ (نیوز ڈیسک )بھارتی ریاست اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک کشمیری اسکالر پر تشدد کے خلاف بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا نے احتجاجی مارچ کیا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر کشمیری طلبا نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یونیورسٹی میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روارکھاجا رہا ہے۔یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر زبیر الطاف ریشی نے بتایاکہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیاجارہا ہے اور جب ہم شکایات کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ بھی ہماری شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کرتی ۔کشمیری طلبا کے مطابق پی ایچ ڈی۔ اسکالرشب 1:30بجے اپنے کمرے میں سونے رہا تھا جب اس نے باہر بیڈمنٹن کورٹ میں شور سنا۔یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے بتایا کہ “اس نے بیڈمنٹن کھیلنے والے طلباسے شور نہ کرنے کی درخواست کی تو انہوں نے اسے نظر انداز کر دیا۔دوبارہ منع کرنے پر انہوں نے اسے گالی دی اور تشددکا نشانہ بنایا۔ طلباء نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ ایک ماہ میں کشمیر ی طلباء پر تشدد کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ 25دسمبر کو جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے ٹویٹ کیاتھا کہ”کشمیری طلبا کو یونیورسٹی میں بار بار ہراساں اورانہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ زبیر نے کہا کہ طلبا یونیورسٹی میں خود کوغیر محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ جموں و کشمیر کے طلبا نے یہ بھی کہا کہ یو پی کے طلبا کے پاس بندوقیںتھیں اور جب ہم احتجاج کر رہے تھے تو انہوں نے ان پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ غیر محفوظ ، ان پر حملے اور تشدد کے واقعات معمول بن گیا
مناظر: 300 | 26 Dec 2022