پیر‬‮   16   ستمبر‬‮   2024
 
 

کیا یہ سب اتفاق ہے ۔۔۔۔۔؟

       
مناظر: 967 | 29 Jul 2024  

سیف اللہ خالد/ عریضہ
واشنگٹن سے اسلام آباد اور گوادر تک پاکستان کے خلاف جو سازشیں روبہ عمل ہیں ، کیا یہ سب اتفاق ہے ؟ امریکی کانگریس میں پی ٹی آئی کی لابیز کی اتنی پذیرائی کہ اسرائیلی لابیز بھی انگشت بدنداں رہ جائیں ، اور اب اسی لابی کی جانب سے امریکی سینیٹ میں چین اور پاکستان کے خلاف بھارت کی ہر طرح سے مدد کی قرار داد محض اتفاق ہے ؟ بلوچستان میں دہشت گردوں کے سیاسی چہروں خصوصا دہشت گرد کمانڈروں کی بیٹیوں کی قیادت میں ہنگامہ آرائی،گوادر پر چڑھائی اور دوسری جانب دہشت گردوں کی سہولت کار پی ٹی ایم کی سرگرمیاں ، بلوچ دہشت گردوں سے ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کے رابطے ،بنوں میں ریاست کے خلاف اٹھایا گیا طوفان بدتمیزی اور وزیر اعلیٰ کے پی کی قیادت میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت و مزاحمت ، کیا یہ سب اتفاق ہے ؟ کرم ایجنسی میں زمین کے تنازعہ پر شروع ہونےو الی لڑائی کو فرقہ وارانہ بنانا ، اس میں پڑوسی ملک کی دلچسپی ، ایک نام نہاد سیاسی جماعت کی جنگ کی بڑھکیں اور مقامی قبائلی لڑائی میں فورسز پر الزام تراشی،ایک عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم کا کھلے عام لڑائی کا حصہ ہونے کا اعتراف، کیا یہ سب محض اتفاق ہے ؟ یقینا نہیں ۔ یہ سب محض اتفاق ہے نہ بے سبب ۔
بلوچستان میں مہہ رنگ اور قبائلی علاقہ جات میں پی ٹی ایم کو متحرک کرنے کی واحد وجہ دہشت گردی کے خلاف فورسز کے آپریشن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا اور دہشت گردوں کی سہولت کاری،بد قسمتی مگر یہ ہے کہ انتشاری ٹولہ محض بیرونی آقائوں کی حمائت حاصل کرنے کی خاطر دونوں جگہ، بلکہ ہر جگہ کھل کر دہشت گردی کے سہولت کاروں کے ساتھ کھڑا ہے۔ بہت کچھ ایسا ہے ، جو منظر پر لانا قومی مفاد میں نہیں، ورنہ مخفی تو کچھ بھی نہیں ، سب عیاں بلکہ عیاں تر ہے۔ سازشیں عروج پر ہیں، واشنگٹن سے اسلام آباد تک پاکستان کی ترقی ، استحکام کے تمام دشمن ایک پیج پر ہی نہیں ، ایک دوسرے کے دست وبازو ہیں، ان کے درمیان تعلقات اور ان کے مقاصد میں تال میل کوئی مخفی نہیں رہا ۔بلوچستان اور قبائلی اضلاع میں ہنگامہ اٹھانے کی کوشش کا جواز بھی من گھڑت اور خود ساختہ ہے۔بلوچستان میں نام نہاد ریلی کا مقصد اس کے سوا کیا ہے کہ اس کی آڑ میں دہشت گرد گوادر میں گھسنا،تنصیبات کی ریکی کرنااور وہاں اپنے سلیپر سیل بنانا چاہتے ہیں ، تاکہ گوادر سی پیک اور چینی سرمایہ کاری پر حملہ آور ہوا جا سکے۔ انتشار ی ٹولہ اس لئے ساتھ ہے ، سوشل میڈیا پر دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہا ہے کیونکہ امریکی کانگریس میں تعاون کرنے والے آقائوں کی خوشنودی اسی میں ہے ۔ قبائلی اضلاع میں منظور پشتین اور پی ٹی ایم کی ہنگامہ آرائی کا جواز تو اس سے بھی بدتر ہے، جس نعیم وزیر عرف گیلامن پشتین کے جنازے پرکھڑے ہو کرمنظورپشتین نے ریاست کے خلاف پرزہ سرائی کی ، پاکستان کو گالی دی اور 11 اکتوبر کو نام نہاد بڑے قومی جرگے کا اعلان کیا ، اس گیلا من کا قاتل کون ہے ؟ انتشاری ٹولے کا ایک سیاستدان جو پی ٹی ایم کے بھی مشران میں سے ہے ۔ بچہ بچہ جانتا ہے کہ محض ذاتی بلکہ مفاداتی رنجش کی بنا کر ایک پشتون انتہا پسند نے اپنے ہی ساتھی گیلا من کو قتل کردیا ، ویڈیو ، موجو دہے ، ثبوت دستیاب ہیں ، ملزم انکار بھی نہیں کر رہا لیکن پھر بھی الزام ریاست پر اور ہنگامہ ریاست کے خلاف ، کیوں ؟کیا یہ صرف اتنی سی بات نہیں کہ پی ٹی ایم قیادت لاشوں کی سیاست کرتی ہے ، ایک عرصہ سے انہیں کوئی لاش دستیاب نہیں تھی ، اس نے اپنے ہی ایک ساتھی کے ہاتھوں دوسرے کے قتل کو استعمال کرلیا ، ورنہ یہ تو کھلی حقیقت ہے کہ گیلامن کا قاتل آزاد وزیر بھی اسی پی ٹی ایم کا حصہ ہے ۔ اندرونی اختلافات کے سبب کئی بار اس سے پہلے بھی کر نعیم وزیر عرف گیلامن اور آزاد داوڑ کی تلخ کلامی ہوتی رہی ہے ۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ پی ٹی ایم اور انتشاریوں کو ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے ساتھ اتنی ہمدردی کیوں ہے ؟ جب بھی ریاست ان کے خلاف کوئی سخت قدم اٹھاتی ہے ، یہ اس کی ڈھال بن جاتے ہیں ، کیوں ؟
عالمی سطح سے لے کرمقامی ایجنٹوں تک پاکستان دشمن عناصر جس طرح سے کھل کر میدان میں آگئے ہیں ،یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ دشمن ہم پر ایک آخری اور فیصلہ کن جنگ مسلط کر چکا ہے ، جس میں جیتنے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن باقی نہیں بچا، خطرہ البتہ یہ بھی ہے کہ سازشیں اور دہشت گردی اگر کامیاب نہ ہو سکی توامریکی سرپرستی میں بھارتی جارحیت بھی بعید نہیں،کئی ماہ سے کچھ عناصر بڑی بے تابی کے ساتھ ایسی کسی بھارتی مہم جوئی کے شدت سے منتظر بھی ہیں ۔ دشمن اپنے تمام ایجنٹوں اور دستیاب وسائل کے ساتھ یک بارگی کیوں حملہ آور ہے ؟ اس کی وجہ کوئی مخفی نہیں ، ایک منصوبے کے تحت عالمی استعماری مقاصد کی تکمیل کی خاطر پاکستان کو اس کے دوستوں سے کاٹ کر تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش درمیان میں اچک لی گئی اور ایک بار پھر نئی عالمی صف بندی میں پاکستان کی اہمیت کا بڑھنا اور پاکستان کے فیصلہ سازوں کی جانب سے اپنے خطے میں دوستوں اور اتحادیوں کا انتخاب اس ساری جنگ کی بنیاد ہے۔ گوادر پورٹ کا فعال ہونا ، وسط ایشائی ریاستوں کی جانب سے گوادر تک رسائی کے لئے پاکستان سے رابطے ، تاجکستان سے پاکستان تک ریلوے پروجیکٹ کا اعلان ، تاپی منصوبے پر کام کا آغاز ، ٹرانس افغان ریلوے کا کوریڈور ، پاکستان سے براستہ آذربائجان ترکی تک ریل اور روڈ کا نیٹ ورک،واخان کوری ڈور پر حتمی فیصلے ، سب سے بڑھ کر گوادر سے ماسکو تک ریلوے منصوبے کا اعلان، یہ ہیں وہ وجوہات جن کی بنا پر تمام دجالی قوتیں اور انتشاری سیاسی و غیر سیاسی آلہ کار بیک وقت متحرک ہو چکے ہیں ۔ اکتوبر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کا اجلا س پاکستان میں ہو رہا ہے ، جس میں روسی اور چینی صدور کی آمد بھی متوقع ہے ، اور یہی مرحلہ نا صرف پاکستان میں دجالی اور استعماری قوتوں کی موت ہوگااور پاکستان کی حقیقی آزادی کا مظہر بلکہ انتشاری قوتوں کی بھی سیاسی موت کے مترادف ہے ، لہٰذا جیسے جیسے اکتوبر قریب آئے گا ، دہشت گردی ، انتشار ، ملکی اداروں میں موجود امریکی ایجنٹوں کی جانب سے انتشاریوں کی دست گیری سب کچھ میں شدت آئے گی ، تاکہ اکتوبر میں ہونے والے اس اجلا س سبوتاژ کیا جا سکے۔ یہ اجلاس بھارت کے لئے بھی ایک ڈارئونا خواب ہے ، کیونکہ یہ مودی کی سیاست کی موت ہوگا ، اگر وہ اجلاس میں شریک ہوتا ہے تو اس کی ہندوتوا سیاست دم توڑ جائے گی ، نہیں آتا جس کا اس نے اعلان پہلے سے کردیا ہے تو سفارتی تنہائی اس کا مقدر ہوگی ، لہٰذازخم خوردہ سانپ یا بائولے کتے کی طرح مشتعل بھارت سے کچھ بھی بعید نہیں ۔
ایک لمحے کو بھی شبہ نہیں کہ پاکستان اس چومکھی میں مات نہیں کھائے گا ، سرخرو ہوگا ، لیکن کیا حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں؟ حکومت اس جنگ کے لئے درکاریکسوئی اور سخت فیصلوں کے لئے تیار ہیں ؟ وقت بہت کم ہے ، اور جنگ بہت بڑی۔۔ لیکن ہمارے پاس جیتنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0