جمعرات‬‮   21   ‬‮نومبر‬‮   2024
 
 

نئی مکتی باہنی اور پی ٹی ایم۔۔1

       
مناظر: 802 | 13 Oct 2024  

سیف اللہ خالد /عریضہ
انتشاری کیا چاہتے ہیں ؟ کن کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ؟ کس حدتک جا سکتے ہیں ؟ ان کے مقاصد کیا ہیں ؟ ان کی سرپرستی کہاں سے ہو رہی ہے ؟قطعی سربستہ رازنہیں ، عیاں تر حقیقت ہے،ایک فتنہ وفاقی دارالحکومت پر حملہ آور ہے تو دوسرا جسے ہماری آنکھوں کے سامنے اشرف غنی حکومت کی گود میں امریکیوں نے دودھ پلا کر جوان کیا وہ پشتون قوم پرستی کے نام پر اک نیا فساد بپا کرنے کی تیاری میں ہے ۔ دونوں کی محبتیں بھی سانجھی ہیں اور سرپرست بھی ایک۔ دونوں ٹی ٹی پی کے خلاف فوجی کارروائیوں کے خلاف ہیں ، دونوں کے کارکن دہشت گردوں کے خلاف ایکشن پر احتجاج کرتے ہیں ، دونوں کی ٹی ٹی پی سے گہری یاری ہے ، پی ٹی ایم فوجی چیک پوسٹوں پر حملے اور احتجاج کرکے ان کے راستے محفوظ بناتی ہے تو سیاسی انتشاری صوبائی حکومتی حکم سے چیک پوسٹیں ختم کرکے اپنا تعلق نبھا تے ہیں ، پی ٹی ایم ان کی سہولت کاری کرتی ہے تو سیاسی انتشاریوں نے اپنی حکومت کے دوران انہیں جیلوں سے رہا کیا ، ہزاروں کی تعداد میں ملک میں واپس لا کر آباد کیا ۔ ان دونوں کا’’مرکزعشق و محبت‘‘ یا ’’ سر چشمہ ہدایات واحکامات ‘‘ بھی ایک ہے یعنی بھارت ۔ ابھی یہ سطور لکھی جا رہی تھیں کہ وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی ایم کوکالعدم قرار دینے کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا، اس کے چند لمحے بعد بھارتی اخبار ’’سنڈے گارڈین آن لائن ‘‘ ‘‘میں اس کی حمائت میں مضمون بھی سامنے آگیا اور یقینا ً ان سطور کے شائع ہونے تک فتنہ پرور اپنے میڈیا پر بغل بچے کی حمائت میں طوفان اٹھا چکے ہوں گے ۔ اتنی جلدی تو کوئی باپ گلی میں اپنے بیٹے کو مارے تھپڑ کا بدلہ لینے نہیں پہنچتا ، جتنی سرعت کے ساتھ بھارتی RAW منظور پشتین کی مدد کو آئی ہے ،یہ اخبار بھارتی را کے سپانسرڈ ان فالس کرانیکلز میں شامل ہے ، جن کا بھانڈہ چند برس قبل یورپی یونین کے ادارے ’’ڈس انفو لیب‘‘ نے پھوڑا تھا ۔ پی ٹی ایم نئی بوتل میں پرانی شراب کی مانند ہے ، قیام پاکستان کے بعد بھی پشنونستان کے نام پہ یہی فتنہ بھارت نے اٹھایا تھا ، جسے محب وطن پشتونوں نے مسترد کیا اور وہ اپنی موت آپ مرگیا ، اب امریکہ کی سرپرستی میں بھارتی ایجنسی نے ایک بار پھر مردہ زندہ کرنے کی کوشش کی ہے ، افغانستان سےامریکی فرار کے بعد یہ پشتینی فتنہ بھی معدوم ہوگیا تھا ، لیکن سیاسی انتشاری فتنےکا ساتھ دستیاب ہونے پر پھر سے سراٹھانے کی کوشش کر رہا ہے،لیکن ایں خواب است،محال است،جنوں است ۔
سیاسی انتشاری گروپ کی حقیقت اس وقت بھی آشکار تھی ، جب پورے ملک میں اس کی ہوا چل رہی تھی ، صد شکر کہ کبھی بھولے سے بھی یہ قلم اس فتنے کی حمائت سے آلودہ نہیں ہوا ، صد شکر کہ جو ہم روز اول سےکہہ رہے تھے ، بڑے بڑے’’ ارباب حل و عقد‘‘ کی ناراضی مول لے کر کہہ رہے تھے ، وہی بات آج ہر ایک کی زبان پر ہے۔انتشاری فتنے کاترجمان جب کہتا ہے کہ ’’ہم بھارتی وزیر خارجہ کو اپنے احتجاج سے خطاب کی دعوت دیں گے۔‘‘تو گویا تسلیم کر رہا ہے کہ ہم ان کے بارے میں جو کہتے تھے ، وہ سچ تھا اور آج بھی سچ ہے۔
کبھی مجیب بننے کا شوق ، کبھی سقوط ڈھاکہ دہرادینے کی دھکمکیاں ، کبھی افغان حکومت سے مدد کی درخواست،کبھی ٹی ٹی پی سے معاہدے ،کبھی پاکستان میں امریکی سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف کی لابنگ فرم سےپاکستان مخالف لابنگ کے لئے معاہدے ، غیرملکی فنڈنگ سے ریاست دشمن سوشل میڈیا مہم ،کبھی اسرائیلی اخبارات میں ان کی مدح سرائی، کبھی چینی صدر کی آمد پر احتجاج ، حکومت میں آکر سی پیک کے رازوں تک امریکیوں کی رسائی ، امریکہ میں بیٹھ کر کشمیر کا سودا، مظفر آباد میں کھڑ؁ ہو کر مقبوضہ کشمیر میں جہاد کو سازش قرار دے کر مودی کی سہولت کاری، اور اب ضد کہ پاکستان میں ایس سی او کانفرنس نہیں ہونے دوں گا اورحدتو یہ کہ سیدھی سیدھی مودی کے نمائندے کو ریاست پاکستان کے خلاف احتجاج میں شرکت کی دعوت ، ملک دشمنی اور کیا ہوتی ہے ؟ ذاتی مفاد کی خاطر وطن فروشی اور کسے کہتے ہیں ؟ مریم نواز درست کہتی ہیں کہ ’’ ملک کو آگ لگاناکوئی برداشت نہیں کرتا ، پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے ، کارروائی نہ کی تو بہت دیر ہوجائے گی ؟‘‘ سوال لیکن یہ ہے کہ وہ کس سے کہہ رہی ہیں ؟ کارروائی کرنی کس نے ہے ؟ پنجاب میں وہ خود حکمران ہیں اور وفاق میں انہی کی پارٹی بر سر اقتدار ہے، وہ مطالبہ کس سے کر رہی ہیں، ان کی ذمہ داری تو کارروائی کرنا ہے، مطالبہ کرنا تو نہیں۔ یہ سوال تو محب وطن عوام کا ہے ، وطن کے لئے قربانیاں دینے والے شہداء کے ورثاء اور غازیوں کا ہے ، پون صدی قبل خاندانوں کے خاندان کٹوا کر پاکستان ہجرت کرکے آنے والوں کی نسلوں کا ہے کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ اس میں کیا حکمت ہے اور کیا امر مانع ہے؟ اڑھائی برس ہونے کو ہیں،ملک میں تماشہ لگا ہوا ہے،معیشت برباد ہےاور معاشرت تباہی سے دوچار،شہداء کی یادگاریں محفوظ ہیں نہ دفاعی تنصیبات،نہ ریاست کی عزت ووقار ، مگر پوچھنےو الا کوئی نہیں،لگام دینے والاکوئی نہیں،کیوں؟ریاست اتنی کمزور کیوں ہے؟ ارباب اختیار کو نہیں بھولنا چاہئے کہ امور سلطنت میں غلط فیصلہ اتنا نقصان دہ نہیں ہوتا،جتنا تذبذب اور فیصلہ نہ کرنا نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔ آپ کے اختیار اور اقتدار کی اس طاقت کو کیا کرنا جو وقت پر کام ہی نہ آئے ، اور ملک دشمن ریاست کے خلاف سازشوں میں کامیاب ہوجائیں ۔وقت آگیا ہے کہ حکمرانوں سے سوال کیا جائے ، پوچھا جائے کہ آر ایس ایس کے اس پاکستانی چیپٹر کو کیوں برداشت کیا جا رہا ہے ، مکتی باہنی کے اس نئے روپ کی پرورش کیوں کی جا رہی ؟ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ پیار محبت اور دلیل سے انہیں قائل کرلے گا تو اس سے بڑی بھول کوئی نہیں ، انسانی تاریخ میں آج تک کسی وطن فروش اور دشمن کے ایجنٹ کی اصلاح ممکن نہیں ہو سکی، آپ تاریخ کا پہیہ الٹا کیسے گھمالیں گے۔( جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0