تحریر: ثنا اللہ مجاہد
ٹرمپ کاحالیہ خلیجی دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے اسرائیل کی جنگ میں کمزور پوزیشن نے امریکہ کو پریشان کررکھاہے اپنے گریٹر اسرائیل کے پراجیکٹ کو محفوظ کرنے کے لیے ٹرمپ کو نکلناپڑاوہ ایک دورے میں کئی مقاصدکی تکمیل کے لیے سرگرم ہے۔وہ خلیجی مسلم ممالک کو مراعات اور دھمکیوں سے اسرائیل کےخلاف نہ بولنے اور فلسطین کی حمایت سے روکنا چاہتاہے ۔دوسرااس کا مقصد بھارت کی پاکستان پرجارحیت کے مقابل خلیجی ممالک کی پاکستان کی حمایت نہ کرنے کے لیے راہ ہموار کرناہے۔وہ پاکستان کو میدان جنگ بناکر چین کو زیرکرناچاہتاہے بھارت کے ذریعے۔ چین کی طاقت اور اس کا اثر امریکہ کوکمزورکررہاہے امریکہ نہیں چاہتا کہ روس، چین پاکستان، بنگلادیش اور روس سے آزاد ہونے والے ممالک ایک مضبوط طاقت بن کر اس کی اجارہ داری کو چیلنج کریں۔ پاک بھارت میں حالیہ سیزفائر کروانا بھی ٹرمپ کی ایک جنگی چال ہے۔
سیزفائر کی آڑ میں پاکستان کے خلاف ایک مضبوط قدم اٹھانےکے لیے وقت لیاگیاہے۔بھارتی حالیہ جارحیت کے مقابل پاکستان کے اپنے دوست ممالک کے ساتھ بھرپور جواب نےامریکہ اور بھارت کو خبردارکردیاہے بھارت کے ذریعے حملہ کرواکر امریکہ اسرائیل نےپاکستان کے حمایتی ممالک اور پاکستان کی صلاحیت کا اندازہ لگایاہے۔اب وہ مکمل تیاری کے ساتھ ممکنہ پاکستان حمایتی خلیجی مسلم ممالک کو کنٹرول کرنے کے بعد پاکستان پرجارحیت کی کوشش کریں گے پاکستان کو اندرونی طورپر کمزورکرنے کے لیے پہلے ہی پی ٹی آئی کو لانچ کیا جاچکا ہے اور افغان طالبان کے لیے امریکی نرم گوشہ پاکستان میں پی ٹی آئی کی سپورٹ کے بدولت ہے۔ ۔پہلے افغانستان کو دوطاقتوں روس اور امریکہ نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے میدان جنگ بنایااب چین اور امریکہ کی لڑائی پاکستان میں لڑی جانے کا خدشہ ہے