جمعہ‬‮   1   اگست‬‮   2025
 
 

آزمائش اور زندگی کا حسن

       
مناظر: 424 | 31 Jul 2025  

تحریر: عمیر جاوید

زندگی اپنے وجود میں ایک مسلسل بہاؤ کا نام ہے۔ کبھی یہ خوشیوں کی مہک بکھیرتی ہے، کبھی غموں کی گرد اڑاتی ہے۔ کبھی یہ ہنستے چہروں کا میلہ ہوتی ہے، تو کبھی خاموش آنکھوں کی تنہائی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ زندگی کا اصل حسن صرف آسانیوں اور کامیابیوں میں نہیں، بلکہ ان آزمائشوں میں پوشیدہ ہوتا ہے جو انسان کو اندر سے پرکھتی، سنوارتی اور نکھارتی ہیں۔آسانیوں میں انسان اکثر خود پسندی اور غفلت کا شکار ہو جاتا ہے لیکن جیسے ہی کوئی آزمائش زندگی میں دستک دیتی ہے وہ نہ صرف انسان کے ظاہری حالات بلکہ اس کی باطنی دنیا کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ آزمائشیں کسی دھوپ کی مانند آتی ہیں جو انسان کو تپش میں رکھ کر اسے کندن بناتی ہیں۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب انسان اپنی اصل ذات سے روبرو ہوتا ہے جب دنیاوی سہارے مفقود ہو جاتے ہیں اور صرف ایک ہی در کھلا محسوس ہوتا ہے وہ در جو ربِ کائنات کا ہے۔ان کٹھن لمحات میں انسان کے اندر چھپی وہ صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں جن سے وہ خود بھی ناواقف ہوتا ہے۔ صبر، استقامت، عاجزی، تدبر، اور رجوع یہی وہ صفات ہیں جو آزمائش کے موسم میں نشوونما پاتی ہیں۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب آنکھیں اشکبار تو ہوتی ہیں مگر دل شکر گزار جب دل بوجھل ہوتا ہے، مگر لبوں پر صبر کا کلمہ۔ یہی کیفیت انسان کو باطنی بلندی عطا کرتی ہے اور روح کو ایسا وقار دیتی ہے جو صرف عبادات سے نہیں بلکہ عملی زندگی کی آزمائشوں میں صبر کے مظاہرے سے حاصل ہوتا ہے۔

زندگی کا جمال اُن آنکھوں میں دکھائی دیتا ہے جو رونے کے باوجود امید کا دامن نہیں چھوڑتیں۔ ان قدموں میں جو بار بار گرنے کے بعد بھی سنبھلنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ ان دلوں میں جو زخم کھا کر بھی محبت کرنا نہیں بھولتے۔ آزمائشیں بظاہر زخم لگاتی ہیں لیکن درحقیقت یہ اندر کی روشنی کو بیدار کرتی ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ حقیقی زندگی صرف ظاہری کامیابیوں کا نام نہیں بلکہ وہ اندرونی سکون وہ روحانی بالیدگی اور وہ صبر و رضا ہے جو انسان کو رب سے جوڑتی ہے۔کسی آزمائش سے گزرنے کے بعد انسان پہلے جیسا نہیں رہتا۔ وہ ایک نئی سوچ، نئی بصیرت، اور بہتر فہم و شعور کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ وہ صرف اپنی غلطیوں کو نہیں دیکھتا بلکہ ان سے سیکھ کر خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ سمجھ جاتا ہے کہ زندگی کا مقصد محض جینا نہیں، بلکہ ایک بامقصد جینا ہے ایسا جینا جو دوسروں کے لیے روشنی بنے اور خود کے لیے قربتِ الٰہی کا ذریعہ۔آزمائشیں انسان کو دوسروں کے دکھ میں شریک ہونے کا سلیقہ سکھاتی ہیں۔ جو خود اندھیروں سے گزرا ہو وہی کسی اور کے اندھیرے میں چراغ بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔ یہی احساس معاشرے میں ہمدردی، اخوت اور باہمی ربط کو فروغ دیتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں لوگ صرف خوشی میں نہیں بلکہ غم میں بھی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں وہی معاشرہ فلاح کی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔ہر آزمائش ایک موقع رکھتی ہے بہتر بننے کا۔ یہ محض دکھ کا دوسرا نام نہیں بلکہ تربیت کا ذریعہ ہے شخصیت کا آئینہ ہے اور روح کی صفائی کا سبب ہے۔ آزمائشیں عارضی ہوتی ہیں لیکن ان کے اثرات دائمی ہو سکتے ہیں اگر ہم انہیں شکوے کے بجائے شکر کے زاویے سے دیکھیں۔ جب ہم آزمائش کو ایک موقع سمجھ کر قبول کرتے ہیں تب ہی ہم اس حسن کو محسوس کر پاتے ہیں جو اس زندگی کو معنی اور مقصد عطا کرتا ہے۔زندگی کی خوبصورتی محض پھولوں سے نہیں بلکہ کانٹوں سے گزرنے میں ہے۔ وہ قدمی سفر جو زخموں کے ساتھ ہو لیکن یقین کے ساتھ ہو وہی زندگی کو اصل معنوں میں خوبصورت بناتا ہے۔ جب ہم جان لیتے ہیں کہ رب کی ہر آزمائش میں ایک حکمت پوشیدہ ہے تب ہمارے دل کو وہ سکون ملتا ہے جو نہ دولت دیتی ہے نہ شہرت بلکہ صرف ایمان دیتا ہے۔یہی وہ مقام ہے جہاں آزمائش، ہمت، شکر اور صبر مل کر زندگی کو ایسا حسن عطا کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ ماند نہیں پڑتا بلکہ اور نکھرتا چلا جاتا ہے۔ ایسے ہی لوگ زندگی کی اصل روح کو پا لیتے ہیں اور دوسروں کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0