منگل‬‮   12   اگست‬‮   2025
 
 

آزادی کا مطلب صرف جشن یا ذمہ داری؟

       
مناظر: 240 | 12 Aug 2025  

پاکستان کی آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو برسوں کی قربانی طویل جدوجہد اور بے شمار آزمائشوں کے بعد حاصل ہوئی۔ 14 اگست 1947 کو جب پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد ریاست کے طور پر ابھرا تو یہ صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنے کا عمل نہیں تھا بلکہ ایک نظریے، ایک مقصد اور ایک خواب کی تعبیر تھی۔ یہ خواب تھا کہ مسلمان اپنی شناخت، تہذیب، مذہب اور اقدار کے ساتھ آزادی سے زندگی گزار سکیں گے جہاں انہیں نہ صرف اپنے عقائد کے مطابق جینے کی آزادی حاصل ہوگی بلکہ ان کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔یہ دن میرے لیے ذاتی طور پر بھی نہایت اہم ہے کیونکہ 14 اگست نہ صرف میرے وطن کی آزادی کا دن ہے بلکہ میری زندگی کی شروعات کا دن بھی ہے۔ میری سالگرہ اور پاکستان کی سالگرہ ایک ہی دن ہونا میرے لیے فخر اور شکر کا باعث ہے۔ یہ دن مجھے ہر سال یہ یاد دلاتا ہے کہ جیسے پاکستان کو بہتر سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے ویسے ہی مجھے بھی اپنے کردار کو سنوارنا ہے تاکہ میں اپنی قوم کا ایک مفید فرد بن سکوں۔آج جب ہم یومِ آزادی مناتے ہیں تو ہر طرف خوشی، جوش اور جذبات کی فضا قائم ہوتی ہے۔ قومی پرچموں سے سجی گلیاں، ملی نغمے، آتش بازی اور مختلف تقریبات اس دن کی رونق بڑھا دیتی ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر یہ تمام سرگرمیاں محض ظاہری ہوتی ہیں۔ ہم یہ تو یاد رکھتے ہیں کہ ہمیں آزادی کب ملی لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمیں یہ آزادی کیوں ملی تھی اور اس آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں۔ آزادی صرف جشن کا نام نہیں بلکہ ایک طرزِ فکر ایک طرزِ عمل اور ایک ذمہ داری کا نام ہے۔آزادی حاصل کرنا ایک بات ہے لیکن اسے قائم رکھنا اور اس کی روح کو زندہ رکھنا ایک مسلسل جدوجہد کا تقاضا کرتا ہے۔ ایک آزاد قوم وہی ہوتی ہے جو صرف خوشی منانے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اپنی اجتماعی اصلاح، تعلیمی ترقی، اخلاقی بہتری، اور قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے آگے بڑھے۔ بدعنوانی، ناانصافی، جہالت، عدم برداشت، اور قانون شکنی وہ بیماریاں ہیں جو ایک آزاد قوم کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ اگر ہم صرف ظاہری جشن منائیں لیکن ان خرابیوں کو ختم کرنے کی کوشش نہ کریں تو ہم درحقیقت آزادی کے اصل مقصد سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ہر فرد پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنے کردار اور رویے سے ثابت کرے کہ وہ ایک آزاد قوم کا باشعور شہری ہے۔ ایک طالب علم کا فرض ہے کہ وہ دل لگا کر علم حاصل کرے اور ملک کا مفید فرد بنے۔ ایک استاد کو چاہیے کہ وہ دیانت داری سے تعلیم دے اور نئی نسل کی تربیت کرے۔ ایک سرکاری افسر اگر ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کرے اور عوام کی خدمت کو ترجیح دے تو وہ آزادی کے اصل مقصد کو پورا کر رہا ہے۔ ایک تاجر اگر ناپ تول میں دیانت رکھے اور ملاوٹ سے بچے تو وہ بھی قوم کی فلاح میں حصہ ڈال رہا ہے۔ غرض یہ کہ ہر شعبے سے تعلق رکھنے والا فرد اگر اپنی ذمہ داری کو سمجھے اور اس پر عمل کرے تو یہی وہ جذبہ ہے جو ایک مضبوط اور خودمختار قوم کی بنیاد بن سکتا ہے۔نوجوان نسل سے خاص طور پر یہ امید وابستہ ہے کہ وہ اس ملک کا روشن مستقبل بنے گی۔ لیکن یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب وہ صرف سوشل میڈیا، فیشن یا تفریح میں وقت ضائع کرنے کے بجائے خود کو علم، ہنر، تحقیق اور اخلاقی تربیت میں مصروف کرے۔ جب نوجوان اپنی طاقت کو مثبت سمت میں استعمال کریں گے تب ہی پاکستان حقیقی معنوں میں ترقی کرے گا اور آزادی کا خواب مکمل ہوگا۔ریاست کی کامیابی صرف حکومت کے اقدامات سے نہیں ہوتی بلکہ عوام کی شعور، کردار اور اجتماعی سوچ سے جڑی ہوتی ہے۔ اگر ہر فرد اپنے حصے کی شمع جلائے تو پورا ملک روشنی سے منور ہو سکتا ہے۔ اگر ہم یہ سمجھ لیں کہ ملک کی تعمیر میں ہمارا کردار بنیادی حیثیت رکھتا ہے تو کوئی طاقت ہمیں پستی سے نکال کر ترقی کی راہ پر ڈالنے سے نہیں روک سکتی۔یومِ آزادی کا اصل پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کو پہچانیں، انہیں قبول کریں اور ان پر عمل کریں۔ صرف ایک دن کا جشن ہمیں ترقی نہیں دے سکتا لیکن اگر ہم روزانہ کی بنیاد پر ایمانداری، قربانی، محنت اور اتحاد کے اصولوں کو اپنائیں تو یہ آزادی ایک حقیقی کامیابی میں بدل سکتی ہے۔یہی آزادی کا اصل مطلب ہے خوشی منانا ضرور مگر ساتھ ساتھ خود کو بہتر بنانا اپنے ملک سے وفاداری نبھانا اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک ایسا پاکستان چھوڑ کر جانا جو امن، ترقی، انصاف اور علم کا گہوارہ ہو۔ تب ہی ہم فخر سے کہہ سکیں گے کہ ہم ایک آزاد، باشعور اور ذمہ دار قوم ہیں۔میری یہ خواہش ہے کہ جس طرح میرا جنم ایک آزاد وطن میں ہوا ویسے ہی میری کوششیں ایک مضبوط، خوشحال اور خودمختار پاکستان کے لیے وقف ہوں۔ اور جب میں ہر سال 14 اگست کو اپنی سالگرہ مناؤں تو اس کے ساتھ اس عہد کی تجدید بھی کروں کہ میں اپنی قوم کے لیے مثبت کردار ادا کرتا رہوں گا۔اللہ کرے یہ وطن سلامت رہے ترقی کرے اور ہم سب اپنی ذمہ داریوں کو پہچان کر ایک روشن پاکستان کی تعمیر کریں۔ آمین۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0