تحریر : وسی بابا
نو مئی کے واقعات میں اکثریت پختون تھی ۔ نیکٹا کا ڈیٹا طلعت حسین سامنے لائے ہیں ۔ 2300 گرفتار ہوئے ہیں خیبر پختون خواہ اور پنجاب سے ۔ 1600 پختون ہیں ۔ نیکٹا نے اس ڈیٹا کی پروفائلنگ بھی کی ہیں ۔ گرفتار لوگوں کا تعلق کس ایج گروپ سے ہے ۔ اس میں اٹھارہ سال سے کم عمر کتنے ہیں ۔ ان کا انکم گروپ کون سا ہے ۔ ان میں دیہاڑی دار کتنے تھے ۔ ان میں پارٹی عہدیدار اور ان کے رشتے دار یا بال بچے کی تعداد کیا تھی ۔۔۔۔۔ اب ایک ڈیٹا سامنے آ گیا ہے ۔ تو بات کرتے ہیں ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ خود طلعت بھی اس ڈیٹا کو حتمی نہیں کہہ رہے ۔ یہ بھی بتا رہے کہ تھوڑا پرانا ہے تعداد کا فرق ہو سکتا ہے ۔ کچھ لوگ مزید گرفتار ہوئے ہونگے اور کچھ رہا بھی ہوئے ہونگے ۔ گرفتار افراد کے حوالے سے آف دی ریکارڈ ایک خیبر پختون خواہ کے نگران وزیر کا بتائے فگر بھی معلوم ہیں ۔ جو نیکٹا ڈیٹا سے فرق ہیں ۔ وزیر نے تعداد زیادہ بتائی ہے ۔ ایف آئی آر کی تعداد اس میں انٹی ٹیررسٹ والے کیس میں گرفتاریاں ، آرمی ایکٹ والے کیس میں کتنے نامزد ہیں ( یہ دو درجن سے کم تھے ) ۔ ڈیٹا والے اس چکر میں نہیں پڑتے اصل بات کرتے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پختون بیچارے کو مذہب کے نام پر بڑا جوش آتا ہے اس جوش کے ہاتھوں اس نے رج کے کٹ کھائی ہے مرا ہے مارا ہے بھگتا ہے خوار ہوا ہے ۔ قوم پرستی کے نام پر بھی اس نے پہلے ستر اسی کی دہائی تک بھگتا ۔ پھر دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہو کر بھگتا ۔ اب تبدیلی اور سیاست کے نام پر پھر بھگتا ۔ بندہ پوچھے ماما یہ تبدیلی صرف تمھیں لڑی ہے ؟ پاکستان میں تم آٹھ دس فیصد ہو تو اپنے سائز مطابق حصہ ڈالو ۔ دو صوبوں کی کل گرفتاریوں میں بھی تم ہی زیادہ ہو ۔ سیاست جو امن سکون ووٹ سپورٹ کا کھیل ہے اس میں بھی کٹ مار اور اس میں بھی سب سے آگے ؟ وجہ ؟ تمھیں ہوا کیا ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب یہ ذرا خطرناک بات ہے ، پختون روزگار کے لیے مسافری کرتا ہے اپنے علاقے سے نکلتا ہے اور جہاں روٹی روزی کما سکے وہاں پہنچتا ہے ۔ اچھا محنتی طبعیت ہوتا ہے تو کاروبار ہو مزدوری ہو چوکیداری ہو ہاتھوں ہاتھ چلتا ہے ۔ جب آپ دوسرے علاقے جاتے ہو تو جس جس شعبے میں کامیاب ہوتے ہو ہر اس جگہ ایک مقامی متاثر بھی ہو رہا ہوتا ۔ اس کو آپ ریپلیس کر رہے ہوتے ہو ۔ یہ بھی گزارا ہو جاتا لیکن اک خنس ضرور پیدا ہو جاتی دوسرے شہر دوسری آبادی میں جب آپ گھیراؤ جلاؤ میں مارا ماری ملوث پائے جاؤ تو ان چیک نہیں جاتے ، آپ کے خلاف گرج نکلتی ہے پھر ۔ ۔۔۔۔اتنا لکھے سے آپ سمجھ جاؤ گے ؟ یا جب کچھ غلط ہو گا تو تب سوچو گے کہ ایسا کیوں ہوا ۔ ۔۔۔۔۔۔ اپنا ایک پی ٹی ایم والا دوست ہے ، ہر گھر کی طرح جیسے آپ کا گھر ہے میرا گھر ہے ، ہر مزاج اور پارٹی کے لوگ ہوتے ہیں ، ایک ہی گھر میں جیالا پٹواری اور کپتان کا لدھر اکٹھے مل سکتے ہیں اس پی ٹی ایم والے دوست کا کہنا تھا کہ مجھے تو کپتان کے لدھر پر یہ غصہ بھی ہے کہ اس کمبخت کی ماں ٹینٹ میں آئی ڈی پی بیٹھی تھی اور یہ کپتان کے دھرنے میں ناچ رہا تھا ۔ دوست کو غصہ آیا اپن کو پیار آیا کہ وہ غم بھول کر ناچ سکتا ہے ۔ لیکن اب سوال ادھر یہ بنتا ہے کہ اس لیڈر کا کیا کریں جو اٹھارہ اٹھارہ سال کے بچوں کا کہتا ہے کہ غلامی سے موت اچھی ۔ اور اس اچھی موت سے بھاگنے کو سر پر بالٹی رکھ کر گھومتا ہے ۔ چلو یہ تو ہے ایسا ان باقی لیڈروں کا کیا کریں جو حالات کو نارمل نہیں کر رہے ہیں ۔ سیاست کو طاقت کا ایک مزے کا کھیل رکھنے کی بجائے اسے دشمنی بناتے جا رہے ہیں ۔ چلیں بنائیں جب لیڈر ہی ایسے ہیں تو ہم کیا کریں اب اس پختون کا کیا کریں جو سیاست جیسی نرم لڑائی پر بھی زندگی خراب کرنے نکل گیا ہے کوئی ہے جو ایسے سوچ رہا ؟