تحریر:۔عبدالواجد خان
بھارت خطے میں اپنی عسکری بالادستی قائم کرنے کے لیے جہاں بڑے بڑے دفاعی معاہدے کررہا ہے وہاں خطے کے ممالک میں بے جا مداخلت اور ہمسایہ ممالک میں عدم استحکام کے لیے روز اول سے سازشوں میں مصروف ہے۔بھارت نے مسلم دشمنی کی انتہا کردی ہے،ہمسایہ ممالک تودرکنار خود بھارت کے اندر رہنے والے مسلمان اس کے غیض وغضب کاشکار ہیں۔کشمیر کے اندر 75سال سے جو مظالم ڈھائے گئے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کے نوٹس میں ہے۔بھارت نے کبھی پاکستان کا وجود تسلیم نہیں کیا اورسب سے زیادہ جدوجہد بھی پاکستان کو توڑنے اوراس کو نقصان پہنچانے کے لیے ہی تھی۔خود بھارت کا حال یہ ہے کہ اس کی نصف سے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔بھارت اس پر توجہ نہیں دے رہا اور پاکستان میں خونریزی کروانے کے لیے دہشتگردانہ کارروائیوں میں ہنوز مصروف ہے۔2020ء میں یورپی یونین نے جعلی خبروں کی ترسیل کے حوالے سے بھارت کا بھانڈا پھوڑا تھا،یورپی یونین کے زیر انتظام کام کرنے والے تحقیقی ادارے ڈس انفولیب نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی خفیہ نیٹ ورک ڈیڑھ دہائی سے پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف میڈیا وار میں مصروف ہے اورساڑھے سات توجعلی میڈیا جس میں مقامی میڈیا بھی شامل ہے کے ذریعے اپنا نیٹ ورک پھیلائے ہوئے ہے اوراس میں درجن بھراین جی اوز جو کہ فلاحی کاموں کی آڑ میں بھارتی نیٹ ورک کو آگے پھیلا رہی ہیں میں مصروف ہے۔پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوتوا اور اکھنڈ بھارت کے نعرے آگے بڑھایا ہے اور اس مقصد کے لیے آر ایس ایس،بی جے پی اوراس قسم کی دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں کو خوب پروموٹ کیا گیا تاکہ پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف موثرمہم جوئی کی جاسکے۔بھارت نے نائن الیون کے بعد عالمی انسداد دہشتگردی اتحاد کے ساتھ تعاون کے بجائے اس اتحاد کے فرنٹ لائن پاکستان کیخلاف خوب پراپیگنڈہ کیا،صرف یہ ہی نہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری کشمیریوں کی اپنی تحریک کو عالمی دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کی ناکام اور مذموم کوششیں کیں مگر وہ اس میں ناکام رہا۔کشمیریوں نے بھارت کی غلامی کو قبول نہیں کیا اور اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی مگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے اسرائیل اور دیگر مسلم دشمن ممالک کے ذریعے لاکھوں کشمیریوں کا قتل عام کروایا۔افغانستان میں طالبان کی حکومت خاتمے کے بعد پاکستانی سرحد کے قریب اپنے 60کے قریب قونصل خانے قائم کیے جس کا مقصد پاکستان میں دہشتگردوں کو بھیجنا تھا اور ان قونصل خانوں کے قائم ہوتے ہی ملک بھر میں دہشتگردی کا ایک بڑا جال پھیلا دیا گیا اور 2014ء تک پاکستان میں بم دھماکوں،خود کش حملوں اور دیگر دہشتگردی کے بڑے واقعات کے ذریعے 60ہزار سے زائد پاکستانیوں کو شہید کیا گیا۔جب پاکستانی فورسز نے ان کیخلاف آپریشن کیا تو گرفتار ہونے والے تمام گروپس سے بھارتی اسلحہ،کرنسی سمیت دیگر آلات برآمد ہوئے اور انہوں نے اقرار کیا کہ وہ بھارت سے تربیت لیتے ہیں۔گزشتہ سال اگست میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد جب دوبارہ طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی کیونکہ افغانستان سے بھارتی دہشتگردی کے مراکز ختم ہوگئے اس کے باوجود بھارتی دہشتگردوں کی باقیات نے پاکستان میں اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھیں اور سول عوام کے ساتھ ساتھ پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا جارہاہے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹیڈیز کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد چند ہی عرصہ میں بڑھ چکی ہیں اور اب گزشتہ سال کے مقابلے میں اس میں 39فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جبکہ سوات میں بھی ٹی ٹی پی دوبارہ سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔گزشتہ ماہ ان کے 34حملے ہوئے ہیں اور ان حملوں میں 17 سکیورٹی اہلکار وآفیسران شہید اور 25عام شہریوں سمیت کل 46افراد شہید ہوچکے ہیں۔ملک میں جاری اس دہشتگردی کے پیچھے کون ہے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اس کا پول کھول دیا ہے۔رپورٹس کے مطابق سال 2022ء میں دہشتگردوں نے ملک بھر میں 331حملے کیے اور 485کے قریب سول وفوجی شہید ہوئے اور ساڑھے سات تو سے زائد زخمی ہیں۔گزشتہ تین سال کے دوران بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“کی مدد سے سکیورٹی فورسز کے 211افراد کو نشانہ بنایا گیا اس سلسلہ میں وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ بھارت پڑوسیوں کے گھر جلائے گا تو شعلے ان کے گھر تک بھی جائیں گے،جوہر ٹاؤن لاہور واقعہ میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں اور اس واقعہ کے ذمہ داران اب بھارت کی حفاظت میں ہیں۔بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروا کر دہشتگرد تنظیموں کو مالی معاونت کے ساتھ ساتھ تربیت اور اسلحہ بھی فراہم کررہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے تین ایجنٹوں سنجے کمار تیواری،وسیم حیدر خان اور اجمل کے ریڈ وارنٹ انٹر پول سے جاری ہوچکے ہیں جو 23جون 2021ء لاہور کے جوہر ٹاؤن واقعہ میں ملوث ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے کئی دیگر واقعات کا بھی تذکرہ کیا ہے اور مکمل ثبوتوں کے ساتھ عالمی وقومی میڈیا کے سامنے یہ پریس کانفرنس کی گئی ہے کہ دہشتگرد کس طرح بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے راستوں سے پاکستان میں داخل ہورہے ہیں اور ملک میں دہشتگردی کررہے ہیں۔اسی سلسلے میں ہماری سکیورٹی ایجنسیز نے قبائلی علاقوں اور افغان بارڈر پر جو مفید اقدامات کیے ہیں اس کے اثرات ہمسائیہ ممالک کی سرحدوں پر نظر آرہے ہیں اور ان کا ترش رویہ اس بات کی غمازی ہے کہ دہشتگردوں کی راہ میں صرف ہماری فورسز رکاوٹ ہیں وہ اگر راستے سے ہٹ جائیں تو ان کے لیے پاکستان کے ہر شہر میں جاناآسان ہے۔گزشتہ ماہ کالعدم ٹی ٹی پی نے بھی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیز فائر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ اس سے قبل وہ کہتے تھے کہ وہ صرف اور صرف امارت اسلامی(طالبان حکومت) کی بات سنیں گے مگر اب وہ ان کی بات بھی نہیں سن رہے اور پاکستان میں خون ریزی پر فتوے جاری کررہے ہیں حالانکہ افغان طالبان نے کبھی ایسا کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا۔دہشتگردی کی اس طویل جنگ میں پاکستان نے بہت بڑی قربانی دی ہے اور اس کا اقرارخود امریکہ سمیت عالمی طاقتیں کررہی ہیں۔بھارت کو یہی بات ہضم نہیں ہورہی اور وہ اپنے دہشتگردوں کے ذریعے پاکستان میں نیٹ ورک پھیلائے ہوئے ہے جیسا کہ کلبھوشن یادیو کے ذریعے اس نے اپنا نیٹ ورک پھیلایا گیا اور پھر ایک دن وہ پکڑا گیا۔اب عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ فیصلہ کرلیں کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہیں یا پرامن اور بقائے باہمی کے اصول پر قائم رہنے والے ممالک کے ساتھ۔بھارت ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ہے اور دوسری طرف وہ ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کروارہا ہے یہ سب کچھ وہ اسلام دشمنی میں کررہا ہے کیونکہ بھارت کے مسلمان بھی نریندر مودی اور اس کی پالیسیوں سے تنگ ہیں اس سے ظاہر ہوتاہے کہ بھارت صرف اور صرف کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والے ملک اور کلمہ طیبہ پڑھنے والوں کو برداشت نہیں کررہا۔پاکستان میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کے تازہ ثبوتوں کے بعد اقوام متحدہ اور دنیا کے دیگر مہذب فورمز کو بھارت کے خلاف ایکشن لینا چاہیے