اطہر مسعود وانی
بھارت اپنے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل پر مبنی مطالبہ آزادی کو کچلنے کے لئے بالخصوص گزشتہ تیس سال سے بھر پور فوجی دبائو کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور عدلیہ سمیت تمام ملکی اداروں اور محکموں کی معاونت سے ہر ممکن کاروائیوں میں مصروف چلا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کو ایسا متنازعہ خطہ قرار دیا گیا ہے جہاں کے عوام کی رائے شماری سے مسئلہ کشمیر کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا جانا ابھی باقی ہے۔لیکن بھارت اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قرار دادوں کو تسلیم کرنے کے بعداپنے عالمی عہد سے مکر گیا اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی پالیسی اختیار کر لی۔اس کے لئے بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کو دہشت گرد کہنا شروع کیا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دنیا کے سامنے دہشت گردی کے طورپر پیش کرنے کی حکمت عملی اختیار کی۔اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان پر دبائو ڈالنے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کی کاروائیاں تیز کر دیں۔ طالبان حکومت سے پہلے کی حکومت کے دور میںافغانستان میں قائم بھارتی قونصلیٹ دفاتر پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے لئے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اڈوں کی طرح استعمال ہوتی رہیں اور اس دوران پاکستان کے تمام علاقوںمیں دہشت گردی کی کئی بڑی وارداتیں کرائی گئیں۔بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے میں سرپرستی کوئی نیا واقعہ نہیں ہے تاہم اب اس کے ایسے مضبوط ثبوت سامنے آئے ہیں جنہیں کسی بھی سطح پہ جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بدترین دہشت گردی کی اس خطرناک مہم جوئی کا معاملہ بھرپور طور پر عالمی سطح پہ سرگرمی سے اٹھایا جائے اور چین ،ترکی سمیت تمام دوست ممالک کا اس سلسلے میں تعاون حاصل کرنے پر بھی توجہ دی جائے۔بھارت کی دہشت گرد کاروائیاں عالمی سطح پہ بے نقاب کرنے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ بیرون ملک قائم تمام پاکستانی سفارت خانوں کو بھی اس حوالے سے متحرک کیا جائے۔پاکستان کی مضبوط دفاعی صلاحیت کی وجہ سے بھارت پاکستان کے خلاف براہ راست فوجی مہم جوئی کرنے کی ہمت نہیں رکھتا ،اسی لئے وہ ایک جنگی حکمت عملی کے طورپر پاکستان کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے اپنے وسائل بھرپور طور پر استعمال کر رہا ہے۔ دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کے خلاف غیر روایتی جنگ کی یہ بھارتی حکمت عملی نہایت خطرناک ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سفارتی اور دفاعی شعبوں میں بھارت کی سازشوں کو نہ صرف ناکام بنائے بلکہ بھارت کی اس جنگی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب بھی دے۔عالمی برادری کا اس بات کا احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی یہ جنگی مہم جوئی تمام خطے کے لئے مہلک اور خطرناک ہو چکی ہے۔امور خارجہ کی وزیرمملکت حنا ربانی کھر نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے ٹھوس ثبوت اقوام متحدہ اور دنیا کے اہم ممالک کو دیئے جار ہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے لاہور میں کرائے جانے والے بم دھماکے سے متعلق ڈوزئیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںجمع کر دیا ہے اور جلد ہی ا قوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی دیا جائے گا۔وزیر مملکت نے کہا کہ سمجھوتہ ٹرین کا واقعہ ہو یا بلوچ عسکریت پسندوں کی کھلم کھلا حمایت، بھارت کا مقصد پاکستان کے امن و سلامتی کو نقصان پہنچانا ہے۔انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 211 افراد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را’ کے سپانسرڈ حملوں کا شکار ہوئے جن میں چینی شہریوں، پی سی ہوٹل گوادر اور پنجگور میں فرنٹیئر کور کیمپ پر حملہ بھی شامل ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ آج ہی سیکریٹری خارجہ نے غیر ملکی سفیروں کو بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بارے میں بریفنگ دی ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت سے زیادہ کسی نے دہشت گردی کا فائدہ نہیں اٹھایا، بھارت نے عالمی سطح پر انسدادِ دہشت گردی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا، یہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے اور خطے میں دہشت گردی کی متعدد تنظیموں کی معاونت و مدد کرتا رہا ہے۔ بھارت کو اس پالیسی سے پیچھے ہٹنا ہو گا، بھارت کو دیا گیا ڈوزیئر اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے شیئر کیا ہے، بھارتی شہریوں کے بارے میں ریڈ وارنٹس جاری ہو چکے ہیں، واقعے کی تحقیقات کے لیے متعلقہ ممالک سے باہمی قانونی معاونت کی درخواست کر دی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کرانے کی جو کارروائیاں ہو رہی ہیں ان سے خطے کو براہِ راست نقصان پہنچ رہا ہے، بھارت کالعدم تنظیم بی ایل اے کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔بھارت سے زیادہ دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور خود کو مظلوم ظاہر کرنا کوئی ملک نہیں جانتا، یہ ایک روگ اسٹیٹ بن چکا ہے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کو قبول کر کے ان پر عمل درآمد سے انکاری ہے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارت دہشت گردوں کی سلامتی کونسل میں لسٹنگ کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے، گویندا پٹنائک، دنگارا، پارتھیا سارتھی بھارتی دہشت گرد ہیں جن کو ریاستی پشت پناہی دی جا رہی ہے، کیا ہمیں بھارت کے حوالے سے مزید ثبوتوں کی ضرورت ہے؟ اس کے خلاف لاہور میں ہوئی دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا اس کو دیکھے۔اس سے ایک د ن پہلے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایڈیشنل آئی جی ‘ سی ٹی ڈی’ پنجاب نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را’ کے ایجنٹو ں اور اس کے پاکستان سہولت کاروں کے پورے ریکٹ اور ان کی دہشت گردی کی کارائیوں کی تفصیلات منظر عام پہ لائیں۔انہوں نے بتایا کہ ، ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را’ کے4 ہندوستانی ایجنٹوںکے خلاف مضبوط ثبوت فراہم ہونے پر ان کے خلاف ‘ ریڈ وارنٹ ‘ بھی جاری ہو چکے ہیں۔انہوں نے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را’ کے ایجنٹو ں اور اس کے پاکستان سہولت کاروں کے پورے ریکٹ اور ان کی دہشت گردی کی کارائیوںکو کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ را’ کے سہولت کاروں کو پاکستان میںگرفتار کیا جا چکا ہے اور انٹر پول نے ‘ را’ کے ایجنٹوں کی گرفتاری کے لئے ‘ ریڈ وارنٹ’ جاری کر دیئے ہیں۔ پاکستان ہندوستانی حکومت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرانے کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھائے گا۔انہوںنے بتایا کہ ہندوستانی ایجنسی ‘ را’ کا پاکستان میں دہشت گردی کرانے والا یہ ایک سیل ہے ، اس کے علاوہ بھی ہندوستان کے پاکستان میں کئی سیل سرگرم ہیں جو دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہیں۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں بھارت ملوث ہے، پاکستان میں دہشت گردی کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔بھارت اپنے خفیہ دہشت گرد سیلز کی ذریعے دہشت گردی کی وارداتیں کروا رہا ہے، بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را’ کے بھارتی ایجنٹ پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کروا رہے ہیں اور اس کے لئے سرمایہ بھی مہیا کر رہے ہیں۔انہوں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ جوہر ٹائون لاہور میں 23 جون 2021 کو دھماکا دہشتگردی تھا، جس میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے۔ دھماکے کے 24 گھنٹے بعد کچھ افراد کو گرفتار کرلیا تھا، دہشتگردی میں ملوث چار ملزمان کو سزا ہوچکی جبکہ تین کا ٹرائل جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے 8 لاکھ 75 ہزار ڈالرز 4 افراد کو دیے۔جوہر ٹائون میں ایک بم بلاسٹ ہوا جس میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے، تین گھر اور 12 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔انہوں نے بتایا کہ گاڑی کھڑی کی گئی اور اس کے ایک گھنٹے بعد دھماکا ہوا، دھماکے کے 24 گھنٹے بعد ہم نے کچھ افراد کو گرفتار کرلیا تھا، سب سے پہلے ہم نے پیٹر پال ڈیوڈ کو گرفتار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پیٹر کا علی بدیش اور ببلو سری واستو نامی بھارتی ایجنٹوں سے رابطہ تھا۔ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق عید گل اور اس کی بیوی عائشہ گل کو دھماکے کے پانچ چھ دن بعد گرفتار کیا تھا، عید گل نے گاڑی میں دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عید گل کو پکڑا تو سمیع الحق کی نشاندہی ہوئی، سمیع الحق سال 2012 سے را کے لیے کام کرتا تھا۔ سمیع الحق کا اسلم، سنجے تیواری اور وسیم سے رابطہ تھا۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن جادھو کا بیان اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کا ہاتھ ہے، ہمیں بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے، بھارت دنیا کے سامنے معصوم بننے کی کوشش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنا ظلم چھپانے کیلئے کشمیر میں بدترین ظلم کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت ظلم کو جسٹیفائی کرنے کیلئے نت نئے بہانے تراشتا ہے، کلبھوشن کا معاملہ دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے میں کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے، کلبھوشن کا گرفتار ہونا ثبوت ہے کہ بھارت دہشتگردی کے پیچھے کار فرما ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی کوئی بھی صورت ہو، پیچھے کہیں نہ کہیں بھارت کا ہاتھ نظر آتا ہے، واضح ثبوت ہیں کہ ہندوستان دہشتگردی میں کس طرح ملوث ہے۔ ایجنسیز نے دہشتگردی کے واضح ثبوت پکڑے ہیں، پاکستان کئی دہائیوں سے دہشتگردی کی آگ میں جھلس رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت کے دہشتگردی کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کریں گے، وزارت خارجہ معاملہ بھرپور طریقے سے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائے گی۔
بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کرانے کی خطرناک جنگی مہم جوئی
مناظر: 212 | 16 Dec 2022