جمعرات‬‮   18   ستمبر‬‮   2025
 
 

ذیابیطس مریضوں کیلئے کافی بہتر یا چائے بہتر؟

       
مناظر: 1000 | 15 Sep 2025  

کچھ ذیابیطس کے مریض یہ سوچتے ہیں کہ ان کیلئے کافی پینا زیادہ مفید ہے یا چائے۔ اس کا جواب تھوڑا سا انفرادی حالت اور پینے کے طریقے پر بھی منحصر ہے۔

کافی

ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ باقاعدہ کافی پینے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کچھ کم ہو سکتا ہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور chlorogenic acid ہوتے ہیں جو انسولین کی حساسیت بہتر کر سکتے ہیں۔

بلیک کافی میں کیلوریز تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں، اس لیے وزن بڑھانے کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔

تاہم بہت زیادہ کیفین (خاص طور پر 3–4 کپ سے زیادہ) سے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے اور نیند خراب ہو سکتی ہے۔

اگر آپ کافی میں چینی، میٹھا کریمر یا دودھ زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بلڈ شوگر بڑھا سکتا ہے۔

چائے

سبز چائے میں catechins ہوتے ہیں جو انسولین کی کارکردگی بہتر بنا سکتے ہیں اور وزن کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ کالی چائے اور ہربل چائے بھی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہیں اور دل کی صحت کے لیے اچھی ہیں۔

چائے میں کیفین کافی کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، اس لیے دل یا بلڈ پریشر والے مریضوں کے لیے زیادہ محفوظ مانی جاتی ہے۔

تاہم دودھ والی چائے اگر زیادہ دودھ اور چینی کے ساتھ لی جائے تو یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

کچھ ہربل چائے دواؤں کے ساتھ انٹریکٹ کر سکتی ہیں (مثلاً ہائی بلڈ پریشر یا خون پتلا کرنے والی دوائیں)۔