\
جمعرات‬‮   6   ‬‮نومبر‬‮   2025
 
 

موسمیاتی تبدیلی کے باعث ملیریا، ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ

       
مناظر: 931 | 4 Nov 2025  

کراچی میں آلودگی، موسمیاتی تبدیلی اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے کے اقدامات نہ ہونے کے باعث اسپتالوں میں ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

مذکورہ بالا صورتحال کے مدنظر ڈاکٹروں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ڈینگی سے بچاؤ کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ شہرِ قائد میں بڑھتی آلودگی اور اسپرے کے فقدان کے باعث جناح اسپتال میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، سردی اور جسم میں درد کی علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں جن میں سے تقریباً بیس فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آ رہے ہیں۔

ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان میں کھانسی، نزلہ اور چیسٹ انفیکشن کے مریض زیادہ ہیں، جن میں وائرل علامات عام طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوا ہے اور اسپتال میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تشخیص ہو رہی ہے۔ ایک سے دو مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس کے باعث اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ڈینگی کے مریض کو اچانک 104 سے 105 درجے تک بخار ہوتا ہے اور جسم میں شدید درد محسوس ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض کو رات کے وقت بخار، کپکپی اور پسینہ آتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ مشتبہ چکن گونیا کے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی ادویات (پین کلرز) کا زیادہ استعمال خطرناک ثابت ہوتا ہے، کیونکہ پلیٹ لیٹس پہلے ہی کم ہوتے ہیں اور یہ ادویات خون کو مزید پتلا کر دیتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔