اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر کے کنوینر محمود احمد ساغر نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھرصحافیوں کے خلاف جرائم سے استثنیٰ کے خاتمے کا عالمی دن منا یاجارہا ہے ، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں صحافیوں کو ریاستی ظلم وجبر کا سامنا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیراور بھارت میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کیلئے مختلف ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ 5اگست 2019کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو قابض انتظامیہ کی طرف سے بدترین پابندیوں کا سامنا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں سچ سامنے لانے پر صحافیوں کے خلاف کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں اورمعروف صحافی آصف سلطان کو اگست 2018 میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آصف سلطان کو گزشتہ سال اپریل میں عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیاتھاتاہم فوری طور پر انہیں ایک اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیاگیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ممتاز کشمیری صحافی فہد شاہ، عرفان معراج، ماجد حیدری اور سجاد گل کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیاگیا ہے ۔محمود ساغر نے کہاکہ مقبوضہ کشمیراوربھارت میں ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کو ہندوتواپالیسی پر عمل کرنے کیلئے سخت دبائو ڈالا جارہا ہے ۔ مودی حکومت آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو مودی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے سے روکنے کیلئے سوشل میڈیا پر ہندوتوا بریگیڈ کی طرف سے دھمکیاں دی جاتی ہیں اور انہیں بدسلوکی کانشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی زیرقیادت مودی حکومت کو مقبوضہ کشمیراور بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن عائد کرنے پر جواب دہ ٹھہرایاجانا چاہیے ۔انہوں نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ طورپر اپنے فرائض کی ادائیگی کی اجازت دینے کیلئے مودی حکومت پر دبائو بڑھائے۔