جموں(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںہائی کورٹ نے کشمیر یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی اسکالر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے جنہیں11سال قبل آن لائن مضمون لکھنے پر رواں سال کے شروع میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عبدالاعلیٰ فاضلی کو جو ایک صحافی بھی ہیں، 17اپریل کو دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے نے ماہنامہ” کشمیر والا” میں شائع ہونے والے ان کے مضمون” غلامی کی زنجیریں ٹوٹ جائیں گی” پرسرینگر کے علاقے ہمہامہ میں ان کے گھرپر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔خصوصی عدالت کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد عبدالاعلیٰ فاضلی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے جنوری 2023تک پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کرنے اور جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مدت کے لیے ضمانت کی درخواست کی تھی۔جسٹس رجنیش اوسوال اور جسٹس پونیت گپتا پر مشتمل بینچ نے کہاکہ فاضلی کے خلاف لگائے گئے الزامات اتنے سنگین ہیں کہ انہیں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ تاہم عدالت نے متعلقہ جیل حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں ایک ماہ کی مدت کے لیے انہیں مناسب مدد فراہم کریں۔فاضلی کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ 22جنوری 2023تک مقالہ جمع کرانے میں ناکامی سے ان کا حق سلب جائے گا۔ وکیل نے استدعا کی کہ فاضلی کو مقالہ جمع کرانے کے حق سے محروم نہ کیا جائے کیونکہ یہ ان کے پاس آخری موقع ہے۔