سرینگر 30اگست (نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران بھارت کے سالیسٹر جنرل کے دلائل میں ان کی پارٹی کے موقف کی توثیق کی گئی ہے کہ مقبوضہ علاقے کی صورتحال مودی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کے برعکس ہرگز معمول کے مطابق نہیں ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منگل کو مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کو بتایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کوئی مستقل چیز نہیں ہے بلکہ جب بھی مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر واپس آجائیگی تو اس کی ریاستی شناخت بحال کر دی جائیگی ۔محبوبہ مفتی نے ایکس پر جاری ایک پوسٹ میںلکھا کہ بھارتی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود، سپریم کورٹ میں سالیسٹر جنرل کا بیان ہمارے موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول سے بہت دور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس غیر معمولی صورتحال کیلئے مقبوضہ علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے تشارمہتا کے سپریم کورٹ میں دلائل پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ تشار مہتا عدالت کی توجہ مقبوضہ علاقے کی صورتحال کے بارے میں موڑنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال یاحالات معمول پر لانے کے لیے درخواست نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اگست2019 میں مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات درست تھے یا نہیں