جنیوا(نیوز ڈیسک ) کشمیری وفد کے رکن ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے کہاہے کہ گزشتہ چند سالوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں اور اقوام متحدہ سے منسلک تنظیموں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایڈوکیٹ پرویز نے کونسل میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ روابط رکھنابنیادی آزادی اور انسانی حقوق کا ایک بنیادی عمل ہے اور اس کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی اظہار کے بارے میں اقوام متحدہ کے سابق خصوصی نمائندے ڈیوڈ کائے نے کشمیری صحافیوں کے خلاف ریاستی جبر اور انتقامی کارروائیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کچھ توجہ مرکوز کی تھی لیکن اب ایک دہائی سے زائد عرصے سے بین الاقوامی صحافیوں کو متنازعہ علاقے میں داخل ہونے اور رپورٹنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی سروسز اکثر یاد تو بند رہتی ہیں یابہت سست رفتار سے چلتی ہیں اور لوگوں کو ایکدوسرے سے بات چیت کرنے سے محروم کردیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی اختلاف رائے کو کالے قوانین کے ذریعے جرم قرار دیا گیاہے اور خوف ودہشت کا ماحول پیداکرکے صحافیوں اور اخبارات کو حکام کی بات ماننے پر مجبور کیاجاتاہے۔ ریاستی جبر کو اجاگر کرنے کی کوشش کرنے والے اخبارات کو حقیقت بیان کرنے سے روکنے کے لیے مختلف غیر قانونی ہتھکنڈوں سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیوز ویب سائٹ”کشمیر والا” حالیہ متاثرین میں سے ایک ہے جس نے تنازعہ کشمیر اور لوگوں کی زندگیوں پر اس کے اثرات کے بارے میں خبرین شائع کی تھیں۔ کشمیر والا کی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکائونٹس کو بھارتی حکام نے 19اگست 2023کو اس بنیاد پر بند کر دیا تھا کہ وہ جعلی خبریں پھیلا رہے ہیںجبکہ کشمیر والا بھارتی ظلم و جبر اور ریاستی دہشت گردی کا پردہ چاک کررہاتھا۔