جموں(نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں ایک کانفرنس کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کے بعد مقبوضہ علاقے کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر کے کشمیریوںکے تمام سیاسی،جمہوری اور انسانی حقوق سلب کر لیے ہیں۔
کانفرنس کا انعقاد متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں کے اتحاد” یونائٹڈ پیس الائنس“ نے کیا تھا اور اس سے وکلا ، صحافیوں ، سیاسی ، سماجی اور تجارتی تنظیموں کے نمائندوں نے خطاب کیا۔
مقررین نے بھارت کی طرف سے جموں کشمیر کے ساتھ روا رکھے جانے والے نو آبادیاتی سلوک پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے اور یہاں کے مسلم اکثریتی تشخص کے خلاف نت نئی سازشیں کر رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کیے جا رہے ہیں اور اب تک ایسے لاکھوں لوگوں کو علاقے میں بسایا جا چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کو اقتصادی و معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے ان پر بے تحاشا ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ قدرت نے جموںوکشمیر کو بے پناہ وسائل سے مالا مال کیا ہوا ہے جنہیں بھارت بے دریغ لوٹ رہا ہے۔ یونائٹڈ پیس الائنس کے چیرمین میر شاہد سلیم اور دیگر مقررین نے کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے جمہوری، سیاسی، اقتصادی اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے متحد ہو کرجدوجہد کریں۔
کانفرنس سے میر شاہد سلیم کے علاوہ مظفر شاہ، محمد یوسف تاریگامی، شیخ عبدالرحمان، آئی ڈی کھجوریہ، منیش ساہنی، راوف لون، اشونی پردھان، سید جمیل کاظمی، ڈاکٹر امر چند بھگت،اجے کمار، ڈاکٹر محمد حسین، کامریڈ سکھدیو سنگھ، ستویر سنگھ منہاس، ڈاکٹر رمیش کانٹھ، آر کے کلسوترا، آشو پیٹر مٹو، بھگوان سنگھ، شیخ بشیر احمد ، سبھاش مہتا، روہت شرما، لکش بالی، تجندر سنگھ، ساجد ملک، قادر حسین اور دیو اندر سنگھ نے خطاب کیا۔