سرینگر(نیوز ڈیسک ) بھارت کی ہندوتوا بی جے پی حکومت اور غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اسکی قابض انتظامیہ منظم طریقے سے مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو زمینیں دے کر جموں و کشمیر میں غیر قانونی آبادکاری کی راہ ہموار کررہی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی طورپرمنسوخ کر نے کے بعدنئے ظالمانہ کشمیر دشمن قوانین اور پالیسیوں کے تحت مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو زمینیں دیکر غیر قانونی آبادکاری کی راہ ہموار کرر ہی ہے تاکہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کیاجاسکے ۔رپورٹ کے مطابق بھارت 27اکتوبر 1947 سے جموں و کشمیر کو اپنی نو آبادیاتی سمجھ رہا ہے جب اس نے سرینگر میں اپنی فوجیں اتارکر اور کشمیری عوام کی خواہشات کے برخلاف علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیاتھا۔مقبوضہ کشمیرکو اپنی نوآبادیاتی بنانا ہندوتوا تنظیموں آر ایس ایس اور بی جے پی کا دیرینہ خواب رہا ہے۔ ووٹر لسٹوں میں غیر کشمیری ہندوئوں کی شمولیت مقبوضہ علاقے میں ہندوتوا حکومت کے خطرناک عزائم کو آگے بڑھانے کا ایک اور قدم ہے۔کشمیر میڈیا سروس نے اس سلسلے میں گزشتہ سال کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ اور لیگل فورم فار کشمیر کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کی گئی ایک رپورٹ کا حوالہ بھی دیاہے ۔ اس رپورٹ میں دفعہ 370اور 35A کی منسوخی کے بعد گزشتہ تین سال کے دوران بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں کی گئی 220بڑی قانون سازی اور انتظامی اقدامات جاری کئے گئے احکامات اور نوٹیفیکیشز کا حوالہ دیاگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق5اگست 2019کے بعدبھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں بہت سے نئے قوانین متعارف کروائے اور کئی اہم ترامیم کی کامقصد غیر کشمیریوں خصوصا ہندوئوں کوجموں وکشمیرکا ڈومیسائل اور زمینوں کے مالکانہ حقوق میں سہولت فراہم کرناتھا۔گزشتہ سال جون تک40 لاکھ سے زائد ہندوئوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت کس طرح مقبوضہ کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑ رہا ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ نئے قوانین کے مطابق کوئی بھی بھارتی شہری مقبوضہ علاقے میں زمین خرید سکتا ہے جبکہ پہلے ہی بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں ایکٹر اراضی پر قابض ہے۔کے ایم ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ہندوتوا حکومت کے نوآبادیاتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی واضح خلاف ورزی ہیں اور عالمی برادری پر زور دیاگیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی استعمار کے نوآبادیاتی منصوبوں کا نوٹس لے ۔