اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) بھارت میں 2014 میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت مسلمانوں کی مذہبی آزادی سمیت تمام حقوق کو کھلے عام نظر انداز کرتے ہوئے متنازعہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، جنہیں نام نہاد آئینی تحفظات کے باوجود منظم امتیازی سلوک، تعصب اور تشدد کا سامنا ہے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نے بھارت میں اسلامو فوبک جذبات اور تعصبات کو مزید بے نقاب کیا ہے کیونکہ غزہ پر صیہونی بمباری کے درمیان اسرائیل کی حمایت کرنے والے بھارتی اکاو¿نٹس کی انتہائی بھر مار ہے۔ بھارتی میڈیا کی فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کے خلاف نفرت سے بھری بیان بازی اس کی جانبدارانہ رپورٹنگ کا واضح پتہ دیتی ہے۔
نریندر مودی کی غزہ کی جنگ میں صیہونی حکومت کی کھلی حمایت، بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے والی عرب ریاستوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ مودی کی ہندوتوا حکومت کے تحت اسرائیل اور بھارت کے درمیان تزویراتی، عسکری اور نظریاتی تعلقات دن بہ دن مضبوط ہو رہے ہیں۔
بھارتی مسلمان نفرت انگیز تقاریر، جسمانی حملوں اور اسلامو فوبیا کا شکار ہیں۔ مودی حکومت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی رہنما ہندوؤں کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بھڑکانے کے لیے نفرت انگیز تقاریر کا استعمال کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف امتیازی اقدامات بھارت میں اسلامو فوبیا کا واضح مظہر ہیں۔ ہندوتوا ہجوم کی طرف سے مسلمانوں پر بلا اشتعال حملے بھارت میں معمول بن چکے ہیں اور مجرموں کو اسکی کھلی چھٹی حاصل ہے۔
ہندوتوا رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر سے بھارت میں مسلمانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ نریندر مودی کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ان کے جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔