سرینگر(نیوز ڈیسک) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں رواں برس اب تک 85 کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان میں سے 22 کو جعلی مقابلوں یا حراست کے دوران شہید کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں ، پیراملٹری ، پولیس اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 3ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار افراد میں حریت رہنما، کارکن اور صحافی شامل ہیں۔ گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اوریو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
دائیں بازو کی راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے جموں میں ایک اجلاس کے دوران انتہا پسند ہندو تنظیم کے رہنماؤں پر زوردیاہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا کے نظریے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ انہوں نے انہیں ہدایت کی کہ وہ تنظیم کے نظریے کو مقبوضہ علاقے میں نچلی سطح تک لے جائیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی سرپرست آر ایس ایس نے 05اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ادھر واشنگٹن میں قائم انڈین امریکن مسلم کونسل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد، ٹارگٹڈ حملوں اور نفرت انگیز تقاریر میں تشویشناک حد تک اضافہ ہواہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023کی تیسری سہ ماہی کے دوران مسلمان اور عیسائی خاص طور پر پرتشدد واقعات، ظلم و ستم اور امتیازی سلوک کا شکار رہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور صحافیوں، سیاسی کارکنوں اور مقامی آبادی کو نشانہ بنایا جارہاہے۔