نئی دہلی(نیوز ڈیسک ) انسانی حقوق کی تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی طرف سے ممتاز بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور معروف کشمیری دانشور ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے اروندھتی رائے اور ڈاکٹر شیخ شوکت حسین پر اکتوبر 2010 میں نئی دہلی میں” آزادی واحد راستہ “ کے عنوان سے منعقد ہونے والی کشمیر کانفرنس میں بغاوت پر مبنی تقاریر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پی یو سی ایل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ 2010 کا ایک کیس اب سامنے آیا ہے، جس کی منظوری مبینہ واقعے کے تقریباً تیرہ سال بعد لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے دی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ایک جمہوری تقریر پر مقدمہ نہیں چلنا چاہئے، جس کا تشدد یا بد نظمی سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔
پی یو سی ایل نے کہا کہ ایل جی کی منظوری نریندر مودی حکومت کے اس دعوے کا منہ چڑھا رہی ہے کہ بھارت ”جمہوریت کی ماں“ ہے۔ اروندھتی رائے بھارت کی نامور لکھاریوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی تحریروں کا استعمال ان لوگوں کی تقویت کیلئے کیا جن کی آوازوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے یا خاموش کیا جاتا ہے ، ایک مصنف کے طور پر وہ مشکل اور متنازعہ مسائل سے نمٹنے کے لیے بے خوف رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک آئینی جمہوریت میںایسی آوازوں پر خواہ وہ حکومت کیلئے پریشیانی کا باعث ہی کیوں نہ ہوں قدغن نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے۔