اسلام آباد(نیوز ڈیسک )عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بالآخر منظر عام پر آ گئے۔انہوں نے کہا ہے کہ سیاستدان کو کسی فوجی افسر کا نام نہیں لینا چاہیے، یہ ملک اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا، سیاست دانوں اور اداروں کو مل کر چلنا چاہیے،جب سیاست دانوں اور اداروں کی لڑائی ہوتی ہے تو ہمیشہ ادارے ہی جیتتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے ایکس ( سابقہ ٹوئٹر) لے ڈوبا،مجھ دکھایا گیا کہ یہ یہ چیزیں آپ نےکہی ہیں، ٹوئٹر میں خود تو نہیں چلاتا تھا لیکن وہ ساری باتیں میری ہی تھیں، میرے خلاف سوائے ٹوئٹس کے کچھ نہیں نکلا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نےجنرل عاصم منیر کے معاملے میں ملوث ہو کر غلطی کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے لوگ سمجھتے تھے کہ فوج کے اندر بھی ان کے لوگ ہیں، میں درخواست کروں گا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث عام لوگوں کو معافی دی جائے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف چار سال بعد آج وطن واپس آئیں گے ، بھر پور استقبال کی تیاریاں مکمل
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ خاموشی کا چِلہ کاٹ رہا تھا اس لیے منظر عام سے غائب تھا، اس چلے کے دوران بہت کچھ سوچنے کا موقع ملا۔شیخ رشید نے کہا کہ جب 9 مئی کے واقعات ہوئے تو اگلے ہی دن ان واقعات کی مذمت کی،چیئرمین پی ٹی آئی کو ہمیشہ کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہماری لڑائی بنتی نہیں تھی، اُن کو کہتا تھا کہ فوج سے بناکر رکھنی چاہیے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے بتایا کہ میں نے دومرتبہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو مذاکراتی عمل میں شامل کرلیں مگر انہوں نے منع کیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ضدی سیاستدان ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے تین افراد جو فوج سے مذاکرات کر رہے تھے تینوں نے اپنی جماعت بنالی۔انہوں نے کہا کہ آج بھی فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، الیکشن لڑوں گا،سپورٹ ملتی ہے یا نہیں،وہ اللہ کوپتا ہے۔