سرینگر(نیوز ڈیسک ) سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام جھوٹی خبریں پھیلانے اور داستانیں گھڑنے کے ماہرہیں اور اس حوالے سے انکی ایک طویل تاریخ ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارتی حکام اپنے میڈیا کا استعمال سچائی کو سامنے لانے کے بجائے جھوٹی کہانیوں کو پھیلانے کے لیے کرتے ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں مذہبی تفریق اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ماضی میں اس طرح نہیں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ 27اکتوبر 1947وہ دن ہے جب بھارت نے جموں وکشمیر پر جبری قبضہ کیا ،تاہم بھارتی بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے سچائی کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت نے اس دن جان بوجھ کرمقبوضہ جموں و کشمیر کی یکجہتی، سالمیت اور ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لمحہ تھا جب بھارت نے اپنی مکاری سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو دھوکہ دیا اور خود کو ان کے حقوق کے چیمپئن کے طور پر پیش کیا۔بھارت کا جھوٹا بیانیہ یہ ہے کہ اکتوبر میں پاکستان نے جان بوجھ کر کشمیر کی یکجہتی، سالمیت اور ثقافتی ورثے کو نقصان پہنچایا اور بھارت ایک ایسا بیانیہ تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا جس سے 1947کے حملے میں اسکا کردارچھپ گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام الزام لگاتے ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کی صداقت پر شکوک پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ سچ یہ ہے کہ بھارت نے دھوکہ دہی کے ذریعے اپنے آپ کو کشمیریوں کے حقوق کے چیمپئن کے طور پر پیش کیا اورکشمیریوں کودھوکہ دیا۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو بھارت کے اقدامات کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اس کے لوگوں پر بے شمار مظالم ڈھائے گئے جن میں قتل وغارت، حملے، عصمت دری اور اغوا شامل ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کرتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ یہ لوگوں کے تحفظ اور قیام امن کے لیے ہیںلیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے سچ کو مسخ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک خبر میں بتایا گیا کہ بھارتی پولیس نے جموں و کشمیر میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا، لیکن بھارت نے ان کی قومیت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کہا کہ شفافیت کا یہ فقدان شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے اور اس خبر کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ بھارت میں حکمراں جماعت سیاسی حمایت حاصل کرنے کے لیے یہ ہتھکنڈے ستعمال کررہی ہے، چاہے اس سے مسلمانوں پر ظلم ہی کیوں نہ ہورہا ہو۔