لکھنو(نیوز ڈیسک ) بھارت میں بالخصوص بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستوں میں مسلمانوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر اتر پردیش کی حکومت نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو بقول اس کے ریاست کے مدارس کو بیرون ملک سے ملنے والے فنڈزکی تحقیقات کرے گی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اتر پردیش میں تقریبا 25ہزارمدارس ہیں اور 16ہزار500سے زیادہ مدارس کو ریاستی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن نے تسلیم کیا ہے۔انسداد دہشت گردی سکواڈکے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل موہت اگروال نے کہاکہ ہم دیکھیں گے کہ غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کو کس طرح خرچ کیا جاتا ہے۔ ہم چیک کریں گے کہ آیا یہ رقم مدرسوں کو چلانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے یا کسی اور سرگرمی کے لیے۔انہوں نے کہاکہ ایس آئی ٹی کے دیگر دو ارکان میں محکمہ اقلیتی بہبود کی ڈائرکٹر جے ریبھا اور سائبر سیل کے ایس پی تروینی سنگھ شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایجنسی بھارت-نیپال سرحد کے ساتھ واقع اضلاع میں فعال مدارس پر خاص توجہ دے گی۔اگروال نے کہا کہ تحقیقات کو مکمل کرنے کے لئے حکومت نے ابھی تک کوئی ٹائم فریم نہیں بتایا ہے۔ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ دونوں مدارس تحقیقات کا حصہ ہوں گے۔ایس آئی ٹی نے پہلے ہی بورڈ سے مدارس کی تفصیلات طلب کی ہیں۔گزشتہ سال اگست میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے ضلع مجسٹریٹس کو غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔دو ماہ کے سروے کے دوران 8,449مدارس جن کو ریاستی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے تسلیم نہیں کیا تھا ،کام کر رہے تھے۔نیپال کی سرحد سے متصل لکھیم پور کھیری، پیلی بھیت، شراوستی، سدھارتھا نگر اور بہرائچ کے علاوہ کئی دیگر قریبی علاقوں میں بھی ایک ہزار سے زیادہ مدارس کام کررہے ہیں۔