جموں 25اکتوبر ( نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے انتظامیہ کی طرف سے تنظیم کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی مذہبی سرگرمیوں پر عائدپابندی کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف نے سرینگر میں جاری ایک بیان کہا کہ میرواعظ کو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ تبلیغی سرگرمیوں سے بھی روکا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق جناب میرواعظ کو آج آستانہ عالیہ پیر دستگیر صاحب خانیار میں حضرت پیران پیر شیخ سید عبدالقادر جیلانی ؒ کے عرس مبارک کے سلسلے میں منعقدہ مجلس سے خطاب کرنا تھا لیکن انتظامیہ نے انہیں وہا ں جانے کی اجازت نہیں دی۔ بیان میں کہا گیا کہ قبل ازیں میر واعظ کو سرائے بالا سرینگر میں بھی سیرتی مجلس میں شرکت سے روکا گیا تھا۔
انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں کہا کہ میرواعظ کے تبلیغی خطاب کو سننے کیلئے آستانہ عالیہ پیر دستگیر صاحب خانیار میںکثیر تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے لیکن انہیں وہاں نہ پا کر وہ شدید مایوس ہوئے۔ بیان میں میر واعظ کی دوبارہ نظر بند ی کو سراسر بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ انتظامیہ ایک طرف مقبوضہ علاقے میں حالات کی بہتری کے دعوے کر رہی ہے لیکن دوسری لوگوںکو مذہبی سرگرمیوں سے بھی روک رہی ہے۔
میر واعظ عمر فاروق کو 22ستمبربروز جمعہ چار برس سے زائد عرصے کی غیر قانونی نظر بند ی کے بعد رہا کر کے جامع مسجد سرینگر میںنماز جمعہ ادا کرنے اور خطہ دینے کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم انہیں گزشتہ جمعہ کو دوبارہ گھر میں نظر بند کیا گیا۔