سرینگر (نیوز ڈیسک )غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر کو آج مسلسل چوتھے جمعہ کو بھی بند رکھا اور لوگوں کو مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
کشمیرمیڈیااسروس کے مطابق انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع بھارت اور اسرائیل مخالف مظاہرے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما ئوںمیر واعظ عمر فاروق،مسرورعبا س انصاری اور معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی کو بھی گھر میں نظربند رکھااور انہیں عوامی اجتماعات سے خطاب کی اجازت نہیں دی۔
ادھر میرواعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کشمیریوں کو جامع مسجد میں نماز جمعہ سے روکنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پوری وادی کشمیر سے ہزاروں لوگ نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جامع مسجد آتے ہیں لیکن انہیں مایوس واپس لوٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ مذہبی آزادی کو بار بار اس خوف سے یرغمال بنایا جاتا ہے کہ لوگ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے تحفظات یا اپنے جذبات کا اظہار کریں۔میرواعظ نے کہا کہ دنیا کے تمام باضمیر لوگوں کی طرح جموں و کشمیر کے عوام بھی مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کااظہار کرتے ہیں۔