جموں(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ماحولیاتی ماہرین نے مودی حکومت کی طرف سے ضلع اسلام آباد میں واقع ہندو امرناتھ غار تک سڑک کی تعمیر کو پہلے سے ابتری کے شکار مقبوضہ علاقے کے قدرتی ماحول کیلئے شدید خطرہ قراردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی بارڈر روڈز آرگنائزیشن نے ضلع گاندربل میں بالتل بیس کیمپ کے راستے امرناتھ غار تک سڑک کی تعمیر مکمل کرلی ہے۔سڑک کی تعمیر کے بعد بی آر او نے اپنی گاڑیوں کو جنوبی کشمیرمیں کوہ ہمالیہ پر13ہزار فٹ کی بلندی پر واقع غار تک پہنچایاہے۔تاہم اس منصوبے پر ماحولیاتی ماہرین کی طرف سے شدیدتنقید کی جارہی ہے ۔ماہرین کا کہناہے کہ سڑک کی تعمیر سے مقبوضہ علاقے میں پہلے سے تباہی کے شکار ماحولیات پر مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔مودی حکومت کی طرف سے ہر سال لاکھوں ہندوئوں کو امرناتھ غار کی یاترا کی اجازت دینے سے مقبوضہ علاقے کا قدرتی ماحول بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے، سیلاب اور دیگرعوامل کی بڑی وجہ ہندو یاتریوں کی بڑی تعداد کے آنے کی وجہ سے ماحول پر مرتب ہوئے والے منفی اثرات ہیں ۔اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کی زیرقیادت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے اسے ہندومذہب کے ساتھ کیاجانیوالا سب سے بڑا جرم قرار دیا۔پی ڈی پی کے ترجمان نے غار تک جانے والی سڑک کو ہندو مذہب اور قدرت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر میں تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاسی فائدے کے لیے مذہبی مقامات کو تفریحی مقامات میں تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے۔کشمیری پنڈتوں نے بھی اس منصوبے پر تنقید کی ہے۔ ایک مصنف راہول پنڈتا نے تشویش کا اظہار کیا اور غار تک جانے والی سڑک کو تباہ کن اقدام قرار دیتے ہوئے قابض حکام سے اس منصوبے کو ترک کرنے کی اپیل کی۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہاکہ یہ ایک تباہ کن اقدام ہے۔ ایک اور کشمیری پنڈت تپیش کول نے بھی منصو بے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سڑک کی تعمیر فطرت اور قدرتی ماحول سے کھلواڑ اور جنگلات اور پہاڑوں کو سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنے کی ایک کوشش ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں لاکھوں قابض فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے پہلے ہی مقبوضہ علاقے کے ماحول پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور جموں وکشمیر کے ماحولیاتی نظام کے علاوہ دلکش قدرتی مناظر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔