سرینگر(نیوز ڈیسک )مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی انتظامیہ نے ایک ہزار مسلمان کشمیری سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روک دیں جبکہ ان ملازمین سے نوکریوں کی تصدیقی دستاویزات طلب کی گئی ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر کے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے دعویٰ کیا ہے کہ جن ملازمین سے دستاویزات طلب کی گئی ہیں ان کے پاس ابتدائی تقرری کے دستاویزی ثبوت نہیں لہذا انہیں معاون دستاویزات فراہم کرنے کو کہا ہے ۔یاد رہے مودی حکومت 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے اپنے غیرقانونی اقدام کے بعد سے اب تک بیسیوں مسلم سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر چکی ہے اور ان کی جگہ تمام اہم انتظامی پوسٹوں پر بھارتی ہندو افسر تعینات کئے ہیں۔ ادھر غیرقانونی طورپر نظربند جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے کہاہے کہ جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ تنازعات کے حل سے وابستہ ہے ،عالمی رہنمافلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کیلئے کردار ادا کریں ، تنازع کشمیر جنوبی ایشیا میں ایٹمی فلیش پوائنٹ بن چکا،ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے ۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سینئر رہنما فاروق رحمانی نے اسلام آباد سے جاری بیان میں فلسطین اور کشمیر میں خونریزی رکوانے کیلئے اسرائیل اور بھارت کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کا مطالبہ کیاہے ۔