سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے منظم نسل کشی کر رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران بارہمولہ، کولگام اور راجوری اضلاع میں جعلی مقابلوں میں ایک 60سالہ شخص سمیت 8کشمیریوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا۔ معصوم لوگوں کا قتل عام مقبوضہ جموں وکشمیر میں مقامی آبادی کو ختم کرنے کے نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت اور اس کی ہندوتوا اسٹیبلشمنٹ کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے۔ سرینگر میں سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے کی جس کی انہیں اقوام متحدہ نے ضمانت دے رکھی ہے، سزا دی جارہی ہے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس اور جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 76برسوں سے جاری بھارتی مظالم آزادی کے لئے کشمیریوں کے عزمِ کو توڑنے میں ناکام رہے اور وہ اپنی جدوجہد کو مکمل کامیابی تک جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ایڈوکیٹ دیویندر سنگھ بہل نے جموں میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈے کشمیری عوام کو اپنی جدوجہد سے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کرسکتے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے 21ماہ سے زائدعرصے تک جیل میں نظربند رہنے کے بعد کشمیری صحافی اور نیوز پورٹل کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ بھارتی حکام نے ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ فہد شاہ کو گزشتہ سال 4فروری کوضلع پلوامہ میں ایک جعلی مقابلے کے متاثرہ خاندانوں کے بیانات شائع کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جو پولیس دعوئوں کے برعکس تھے۔
ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند تین افراد کی غیر قانونی نظربندی کو بھی کالعدم قراردے دیا اور حکام کو ہدایت کی کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
ادھرمقبوضہ جموں وکشمیرکو اندھیروں میں ڈبودینے والے بجلی کے بدترین بحران سے نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے جھوٹے وعدوں کی قلعی کھل گئی ہے جس نے اگست 2019میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے وقت ترقی و خوشحالی کے بلند وبانگ دعوے کئے تھے۔مقبوضہ علاقے کو آج کل بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے واشنگٹن میں ایک بیان میں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان، بھارت اور حقیقی کشمیری قیادت کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیرکے حل پر زور دیا