سرینگر(نیوز ڈیسک ) قابض حکام کی طرف سے سخت پابندیوں اور شدید سرد موسم کے باوجود سیکڑوں لوگوں نے جن میں زیادہ تر کسان، تاجر اور ٹرانسپورٹرز تھے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں کاروباری شعبے کو نشانہ بنانے والی بھارتی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تاجر یونینوں اور جموں وکشمیر ایپل فارمرز فیڈریشن کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ سر ینگر کے پریس انکلیوپر کیا گیا ۔ مظاہرین نے کشمیری تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور کسانوں کے خلاف پالیسیاں وضع کرنے پر قابض حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ)کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے جو ایک ٹریڈ یونین کے سربراہ بھی ہیں،مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے عام لوگوں کو درپیش مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کو گزشتہ دو دہائیوں میں اپنے بدترین بجلی بحران کا سامنا ہے اور خطے میںبجلی کی شدید قلت پائی جاتی ہے جبکہ وادی میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گر گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہسپتال بحران کا شکار ہیں اور صنعتوں کے ساتھ ساتھ دیگر اہم شعبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایک اور تاجر رہنما غلام نبی ملک نے کہا کہ سیب کی صنعت سے جموں و کشمیر کے ہزاروں گھرانوں کو روزی روٹی وابستہ ہے لیکن سیب کے کاشتکار پریشان ہیں۔ایک اور کسان رہنما محمد افضل پرے نے غیر ملکی سیبوں پر 100فیصد درآمدی ڈیوٹی، سیب کے کاشتکاروں کو رعایتی نرخوں پر کھاد اور کیڑے مار ادویات کی فراہمی اور سیب پیدا کرنے والے اضلاع کو کولڈ اسٹوریج کی سہولت کا مطالبہ کیا۔ٹرانسپورٹر رہنما ظہور احمد راتھر نے کہا کہ علاقے میں ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں ماہانہ بنیادوں پر فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کو کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر مقامی ٹرانسپورٹرز بغیر اجازت کے کام کر رہے ہیں جس سے مقامی ٹرانسپورٹرز کا جینا محال ہو گیا ہے۔