سرینگر(نیوز ڈیسک ) برطانوی روزنامے دی گارڈین نے بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں حال ہی میں غیر قانونی نظربند ی سے رہا ہونیوالے معروف صحافی اور ویب نیوز پورٹل کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ کے بارے میں ایک تفصیلی خبر شائع کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اخبار میں شائع ہونیوالی خبر میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مقبوضہ کشمیرمیں نریندر مودی اور کشمیر میں ان کی پالیسیوں کے ناقدین کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے نام نہاد قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرینگر سے دی گارڈین کے نمائندے آکاش حسین نے اخبارکیلئے فرائض انجام دینے والے فہد شاہ کا ان کی رہائش گاہ پر انٹرویو کیا۔ فہدشاہ کے خلاف قابض انتظامیہ کی انتقامی کارروائی مقبوضہ کشمیرمیں غیر جانبدار میڈیااورصحافیوں کو ہراساں کرنے کی ایک واضح مثال ہے۔اخبار کے مطابق جیل کی سلاخوں کے پیچھے 600 سے زائد دنوں تک قید رہنے کے بعد کشمیری صحافی فہد شاہ نے اپنی رہائی کی امید کھونا شروع کر دی تھی۔فہد شاہ کو گزشتہ سال فروری میں کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ کو”دہشت گردی کو بڑھاوا دینے” اور “ملک مخالف مواد” شائع کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔کشمیر والا مقبوضہ کشمیر کی ایک آزاد نیوز ویب پورٹل ہے ۔ ان کے خلاف درج مقدمے میں ضمانت کے فوری بعد انہیںدوبارہ کسی اور جھوٹیالزام میں گرفتار کرلیاجاتا تھا اور انکی نظربندی کا سلسلہ 21ماہ تک جاری رہا۔یہاں تک کہ جب ان کے خلاف الزامات کو بتدریج ختم کرتے ہوئے انکے خلاف درج چار میں سے تین مقدمات میں ضمانت دے دی گئی ۔انہیں 23نومبر کوعدالت نے ضمانت رہاکیا جس کے بعد ان کی جموں کی کوٹ بھلوال جیل سے رہائی عمل میں آئی ۔ اپنے گھر پر انٹرویوکے دوران فہد شاہ ذہنی اور جسمانی طورپرکمزور اور علیل نظرآئے اور اپنی نظربندی کے بارے میں انہوں نے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے خلاف مقدمات پر آزادانہ طور پر بات کرنے کے قابل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیل آپ کو اندرہی اند ر آہستہ آہستہ ختم کردیتی ہے۔ اپنی نظربندی کے دوران فہد شاہ کو مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا اور مہینوں تک پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہاکہ جیل میں نظربندی کے دوران آپ اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ نظربندی کے دوران انہیں ایک موقع پر6 فٹ بائی 6 فٹ کے سیل میں 20دن تک قید تنہائی میں رکھا گیا،جس کے باعث وہ علیل ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ انتہائی برے وقت سے گزر رہے تھے ۔فہد شاہ کی گرفتاری سے قبل، کشمیر والا مقبوضہ کشمیر کے ان چند نیوز پلیٹ فارمز میں سے ایک تھا جو مقبوضہ علاقے میں آزاد میڈیا پر جاری قدغن کے دوران بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تنقیدی خبریں اور تحقیقاتی رپورٹیں شائع کرتاتھا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2019میں مودی حکومت نے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے امیں انٹرنیٹ سروس سمیت مواصلاتی بلیک آئوٹ کرکے میڈیاپر قدغنیں عائد کر دی تھیں۔