اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں 2023میں مسلسل تیسرے سال بھی پورے ہندوستان میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت سب سے بڑی تعداد میں کشمیریوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کیاگیا ہے ۔ یہ انکشاف بھارتی روزنامے دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ میں کیاگیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں 2023میںمسلسل تیسرے سال مقبوضہ جموں و کشمیرمیںغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت سب سے بڑی تعداد میں کشمیریوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت بھر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت درج مقدمات میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔2021 میں اس کالے قانون کے تحت 814مقدمات کا اندراج کیاگیا جبکہ گزشتہ سال اس قانون ک تحت درج کئے گئے مقدمات کی تعدادایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ۔روزنامے کے مطابق اس کالے قانون کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر میں 371مقدمات درج کئے گئے جوکہ مجموعی تعداد کا ایک تہائی ہے ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی بھارت کی مجموعی آبادی کا تقریبا 1 فیصدہے،تاہم یہاں یو اے پی اے کے تحت درج کئے مقدمات کی شرح انتہائی زیادہ ہے ۔کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ترجمان غلام نبی شاہین نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں اخبار کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تشویشناک اعدادوشمار سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مقامی عدالتوں میں ایک اورکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت درج تقریبا 1400مقدمات زیر التوا ہیں۔انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔