نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اس سلسلے میں بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے اقدامات کو برقراررکھا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، بھارت سے الحاق کے بعد کشمیرکی داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رہااور دفعہ370ایک عارضی شق تھی۔عدالت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی اسمبلی کے انتخابات 30ستمبر 2024 تک کرانے کا حکم دیا۔فیصلے میں کہاگیا کہ بھارتی صدر کے پاس اختیارات ہیں، دفعہ370جموں و کشمیر کے انضمام کو منجمد نہیں کرتا، جموں و کشمیر اسمبلی کی تشکیل کا مقصد مستقل باڈی بنانا نہیں تھا۔درخواست گزاروں نے بھارتی سپریم کورٹ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور دفعہ370بحال کرنے کی استدعا کی تھی۔بھارتی سپریم کورٹ نے 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔درخواستوں میں جموں و کشمیر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ370کی منسوخی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ 5ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ میں دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف درخواستوں پر 16دن تک سماعت ہوئی تھی۔ بھارت کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی تھی۔فیصلہ سنانے کے موقع پر مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پابندیاں مزید سخت کی گئی ہیں جبکہ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ کوان کے گھروں میں نظربند کردیا گیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے شیطانی فیصلے بعد کشمیری رہنمائوں کی نظربندی شروع
مناظر: 412 | 11 Dec 2023