سرینگر(نیوز ڈیسک ) کشمیریوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے نریندر مودی حکومت کے غیر قانونی اقدام کو درست قرار دینے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو متفقہ طورپر مسترد کرتے ہوئے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت یا اس کی عدلیہ کوبین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیری دفعہ370یا 35Aکے لیے نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ وہ جموں و کشمیر کی بھارت کے غیر قانونی قبضے سے مکمل آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنما الطاف حسین وانی نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارتی عدلیہ پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت یا اس کی پارلیمنٹ کے پاس دفعہ370کو منسوخ کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے کیونکہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماء فریدہ بہن جی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہو ئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل نہیں ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی حل ابھی ہونا باقی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت سے متعلق اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھ کر متعصب عدالت ہونے کا ثبوت دیاہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کی موجودگی میں کشمیرکی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین الطاف احمد بٹ نے اسلام آباد میں ایک بیان میں مودی کے اقدامات کی توثیق کوبھارتی عدلیہ کے کٹھ پتلی ہونے کاایک اورثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خاص طور پر مسلمانوں سے متعلق کیسز میں انصاف پر ہندوتوا نظریے کو ترجیح دے رہی ہے ۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ فیصلے کے بعد امید نہیں ہاریں گے اور نہ ہی اپنے حقوق سے دستبردار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی عزت و وقار کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے لیے راستے کا خاتمہ نہیں ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مایوس نہیں اورہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہاکہ بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل جدوجہد کے لیے بھی تیار ہیں۔