سرینگر(نیوز ڈیسک )بھارت کی ایک عدالت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت ایک جھوٹے مقدمے میں گرفتار2 کشمیری نوجوانوں کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیری نوجوانوں مدثر احمد اور عبدالقیوم کی ضمانت کی درخواستیں بانڈی پورہ میں بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج نے بلاجواز طورپر مسترد کیں ۔دونوں نوجوانوں پر مجاہد تنظیموں کے کارکن ہونے کا الزام ہے جسکا قابض انتظامیہ خصوصا اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کر رہی ہے ۔دلچسپ امر یہ ہے کہ کشمیری عوام کو اپنا دفاع کرنے پر عسکریت پسند یا مجاہد تنظیم کاکارکن قراردیکر کالے قوانین کے تحت گرفتار کرلیاجاتا ہے۔ان دونوں نوجوانوں کے خلاف بھی ایسا ہی جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔