جموں(نیوز ڈیسک )غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت، حقوق، منفردثقافت اور ورثے کے تحفظ کے لیے جموں میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق احتجاجی مارچ سے قبل جموں میں 20 کے قریب سیاسی اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے ایک اجلاس میں مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔اجلاس کے دوران بھارتی آئین کی دفعہ 371کے تحت جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی ،ڈوگرہ ثقافت اور ورثے کے تحفظ اورمقبوضہ علاقے میں تمام ٹول پلازوں کو ختم کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اجلاس میں پنجابی کو سرکاری زبان درجہ دینے اور عارضی اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی جیسے دیگر کئی مطالبات پیش کیے گئے جن پر شرکاء نے متفقہ طورپر آواز بلند کرنے پر اتفاق کیا۔اس موقع پر ڈوگرہ صدر سبھا کے سربراہ گل چن سنگھ چرک، ہرش دیو سنگھ، ڈوگرہ سوابھی مان سبھا کے وجنت پٹھانیا، اور ایچ آر شرما، آئی ڈی کھجوریا، پروفیسر ہری اوم، عام آدمی پارٹی کے پریتم سنگھ اور سماجی کارکن انا درنائی موجود تھے۔اجلاس میں ریا کالوریا، سکھدیو سنگھ، شاہد سلیم، تاجندر سنگھ، سنی کانت اور جوگندر سنگھ سمیت کئی لیڈروں نے بھی شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مظاہرے اور مارچ میں تمام جماعتوں کے قائدین اور نمائندوں نے اپنے مطالبات کے حق میں پلے کارڈز اٹھا کرشرکت کی ۔