اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کا غیر انسانی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری، ہندوستانی فوج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں سب پر بازی لے گئی۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے فیصلے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی انسانی حقوق کی پامالی عروج پر پہنچ چکی ہے، ہندوستانی فوج راجوری سیکٹر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی، پونچھ راجوری سیکٹر سے حراست میں لئے جانے والے کشمیریوں کو ہندوستانی فوج نے بےدردی سے قتل کر دیا۔
مودی سرکار نے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے قتل عام پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنے افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا ڈرامہ رچایا، پونچھ راجوری سیکٹر میں تعینات بھارتی فوج کے بریگیڈیئر پی اچاریہ، کرنل اور لیفٹیننٹ کرنل کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
بریگیڈیئر پی اچاریہ راجوری میں راشٹریہ رائفلز کے ایک سیکٹر کمانڈر تھے، تینوں بھارتی افسران کو ہٹانے کا فیصلہ زیر حراست تین کشمیریوں پر تھرڈ ڈگری ٹارچر کی ویڈیوز آرمی کیمپ سے لیک ہونے پر کیا گیا، ان ویڈیوز کو دنیا بھر میں پھیلنے سے بچنے کیلئے مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کو منقطع کر دیا۔
بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی مودی سرکار کے پروپیگنڈے کے تحت اس خبر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے لگے، بھارتی فوج کے کشمیریوں پر کیے جانے والے تھرڈ ڈگری ٹارچر کی ویڈیوز سے مودی سرکار کا دنیا کے سامنے اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا۔
21 دسمبر کو حریت پسندوں نے سورنکوٹ میں بھارتی فوج کی دو گاڑیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں بھارتی قابض فوج کے 4 جوان ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری کی معصوم عوام پر ظلم و بربریت کا دھاوا بول دیا، بھارتی سکیورٹی فورسز نے 80 سے زائد معصوم کشمیریوں کو قید کر لیا۔
تفتیش کی آڑ میں تھرڈ ڈگری غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اب تک 4 اموات ہو چکی ہیں، بھارتی پولیس کے عتاب کا نشانہ بننے والے شہری پونچھ کے ٹوپا پیر گاؤں کے رہائشی تھے۔
راجوری سیکٹر میں کشمیری عوام کے بھارتی سکیورٹی فورسز کی اس بربریت کے خلاف شدید مذمتی مظاہرے جاری ہیں، دوران تفتیش بھارتی فوج کی حراست میں مظلوم کشمیری ہلاک ہو گئے، جن کی ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔