سرینگر(نیوز ڈیسک ) سری نگر میں مقیم ماہرین صحت نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں کے مظالم نے کشمیریوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماہرین صحت نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ دہائیوں سے جاری تنازعہ کشمیر نے کشمیریوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فوجیوں کے وحشیانہ مظالم کے سبب کشمیری بڑے پیمانے پر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں اور مقبوضہ علاقہ دماغی صحت کی صورتحال کے ایک بدترین دور سے گزر رہا ہے ۔
ماہرین صحت نے کہا کہ مودی حکومت کیطرف سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مزید مسائل ومشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ مودی حکومت کشمیریوں کو معاشی طور پر بھی مفلوک الحال بنانا چاہتی ہے ، و ہ کشمیریوں کو خوف ودہشت کا شکار اور انہیں تحریک آزادی سے دور کرنے کیلئے ان کی املاک ضبط اور کشمیری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر رہی ہے اور ان تمام جابرانہ اقدامات کے سبب بھی کشمیری شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین صحت نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی 45 فیصد آبادی مختلف طرح کی ذہنی پریشانیوں کا شکار ہے۔
ماہرین صحت نے کہا کہ بھارتی فورسز نے اب تک آٹھ ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا ہے ، جن کے اہلخانہ شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں اور انہیں کچھ معلوم نہیں کہ آیا انکے پیارے زندہ ہیں یا دوران حراست شہید کر دیے گئے ہیں۔ بھارتی فورسز کی طرف سے چلائے جانے والے مہلک پیلٹ چھرے لگنے کے باعث سینکڑوں کشمیری بصارت سے محروم ہو چکے ہیں جن کی اکثریت بینائی جیسی ایک عظیم نعمت چھن جانے کیوجہ سے ذہنی تناؤ میں مبتلا ہو چکی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دماغی صحت کے مسائل ایک بڑی تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے میں بڑھتے ہوئے ذہنی بحران کا نوٹس لینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے جسمانی اور ذہنی تکالیف کو کم کرنے کا واحد راستہ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل ہے۔