نئی دلی(نیوز ڈیسک ) بھارت میں مودی حکومت اسرائیل سے حاصل کئے گئے سپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے حزب اختلاف کے لیڈروں کے علاوہ ہائی پروفائل صحافیوں کی جاسوسی کر رہی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس بات کا انکشاف انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور معروف امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو شائع ہونے والی اپنی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم این ایس او گروپ کے ذریعہ تخلیق کیا گیا اور دنیا بھر کی حکومتوں کو فروخت کئے گئے پیگاسس سافٹ ویئر کو فون کے پیغامات ،ای میلز اورتصاویرتک رسائی حاصل کرنے، فون کالز کو خفیہ طور پر سننے ، مقامات کو ٹریک کرنے اور یہاں تک کہ کیمرے تک رسائی حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ دی وائر کیلئے کام کرنے والے صحافی سدھارتھ وردراجن اور دی آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کے ساتھ منسلک آنند منگلے کو ان کے آئی فونز پر سپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کا تازہ ترین ثبوت اکتوبر میں ملا ۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکیورٹی لیب کے ڈونچا او سیئربھل نے کہا کہ ہمارے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران بھی غیر قانونی جاسوسی کے خطرے کا سامنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کو سخت قوانین کے تحت قید،بدنام کرنے کی مہم ، ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے جیسے اقدامات کا بھی سامنا ہے ۔بھارتی حکومت نے اس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا، لیکن اس نے 2021میں ایسے ہی الزامات کی تردید کی تھی کہ اس نے سیاسی مخالفین، کارکنوں اور صحافیوں کی نگرانی کے لیے پیگاسس سپائی ویئر کا استعمال کیا ہے۔بھارتی ذرائع ابلاغ نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی طرف سے ان کے زیر استعمال آئی فون کی طرف سے سائبر حملوں کی وارننگ موصول ہونے کی شکایات کے بعد بھارتی حکومت کا سائبر سکیورٹی یونٹ ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے ۔اس وقت بھی بھارت کے انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت ان شکایات پر فکر مند ہے۔