اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں 29 دسمبر کو ہونے والے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں برآمد ہونے والا اسلحہ بھی غیرملکی نکلا۔ 29 دسمبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ ان دہشتگردوں سے ملنے والا اسلحہ بھی امریکی ہے جبکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بھی نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے میں انہی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا، 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں آر پی جی-7، اے کے 47، ایم فور اور ایم-16/اے فور بھی شامل ہیں۔ 12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔
اس سے قبل 13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
ماہرین کے مطابق ٹی ٹی پی کو امریکہ کے چھوڑتے ہوئے ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔