اسلام آباد(نیوزڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں سوپور قتل عام کے متاثرہ خاندانوں کو تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال انصاف نہیں مل سکا ہے اور قاتل بھارتی فوجی آزاد گھوم رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج سوپور قتل عام کو اکتیس برس مکمل ہونے پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی پیرملٹری بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے 1993 میں آج کے دن سوپور میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 60 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید جبکہ چار سو کے لگ بھگ دکانیں اور رہائشی مکان نذر آتش کر دیے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سوپور قتل عام مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا ایک کھلا ثبوت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ان چند قتل عاموں میں سے ایک ہے جن کا تذکرہ ٹائم میگزین میں کیا گیا ہے۔ اس بہیمانہ قتل عام کے حوالے سے 18 جنوری 1993 کو ٹائم میگزین میں ”خون کی لہر بڑھ رہی ہے“ کے عنوان سے ایک دلخراش رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ رپورٹ میں لکھا تھا” بھارتی فورسز نے کشمیر میں تاریخ کا بدترین قتل عام کیاہے،شاید جہنم میں کوئی خاص جگہ ان فوجیوں کے لیے مخصوص ہے جو کشمیرکے قصبے سوپور میں نہتے شہریوں پر اپنے ہتھیاروں سے اندھا دھندسے فائر کرتے رہے“۔
کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے نگراں ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی سوپور میں بھارتی پیرا ملٹری فورس اہلکاروں کے ہاتھوں لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کی موثر تحقیقات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی عدم دلچسپی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کی وجہ سے کشمیری سوپور جیسے المناک واقعات کا شکار ہو رہے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ بیگناہ کشمیریوں کے بہیمانہ قتل عام نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارت قتل عام اور بے انتہا مظالم کے ذریعے کشمیریوں کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے لیکن اس طرح کے ہتھکنڈے انہیں جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے نہیں روک سکتے۔ رپورٹ میں افسوس ظاہر کیا گیا کہ تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود متاثرین انصاف کے منتظر ہیں جبکہ گھناو¿نے جرم کے مجرم آزاد گھوم رہے ہیں۔ کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کو مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں قتل عام کی تحقیقات کرنی چاہئیں اور عالمی برادری کو بھارت کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔