سرینگر(نیوز ڈیسک ) سرینگر میں مقیم سیاسی اور قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت منظم طریقے سے کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزورکرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل کو لوٹ رہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی اور قانونی ماہرین نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ بھارت نے 1947میں جموں و کشمیرپر فوجی قبضہ کرنے کے فورا بعدعلاقے کے قدرتی وسائل کا استحصال شروع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو اپنا تابع بنانے اورانہیں اجتماعی سزادینے کی ایک بڑی سازش کے تحت پانی، معدنیات، جنگلات ،زمینوں اوردیگر قدرتی وسائل کا استحصال کر رہا ہے۔ سیاسی اور قانونی ماہرین نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے بی جے پی کے حامی سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے علاقے کے قدرتی وسائل کا استحصال کرنے کی اپنی مہم تیز کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض حکام نے حال ہی میں کشتواڑ کے ریٹل بجلی منصوبے سے بھارتی ریاست راجستھان کو 40سال تک بجلی فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکے پانیوں سے پیدا ہونے والی بجلی بھارتی ریاستوں کو فراہم کر رہی ہے جبکہ کشمیری تاریکی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔سیاسی اور قانونی ماہرین نے افسوس کا اظہار کیا کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو ان کے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والے سرمایے میں ان کے منصفانہ حصے سے محروم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود جان بوجھ کر مقبوضہ جموں وکشمیرکو پسماندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے سرمایہ دارانہ استحصال اور وسائل کے کنٹرول کو اہم ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے راجستھان کو ریٹل بجلی منصوبے سے بجلی فراہم کرنے کے قابض حکام کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے بجلی کے موجودہ بحران میں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری شیخ مصطفی کمال نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے پانیوں، کوئلے کی کانوں ، معدنی وسائل اور لیتھیم کے ذخائر کو برائے فروخت پر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو مقبوضہ علاقے کے لوگوں کے جذبات، احساسات اور خواہشات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔