سرینگر(نیوز ڈیسک ) گزشتہ سال موسم سرما کے دوران ہزاروں ہیکٹر پر پھیلے ہوئے سیب کے باغات اور دیگر کھیتوں خاص طور پر جنوبی کشمیر کے بالائی علاقوں پربرف کی ایک موٹی تہہ بچھی ہوئی نظر آرہی تھی جو ایک بھرپور فصل ہونے کا اشارہ دے رہے تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اگرچہ موسم کی خرابی سے جومارچ سے جون تک دیکھاگیا، باغبانی متاثر ہوئی تاہم کسانوں نے بڑی حد تک اچھی فصل کاشت کی۔ لیکن رواں سال صورتحال بالکل مختلف نظر آتی ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیب کے ہزاروں کاشتکاروں کے لیے ایک طویل عرصے سے جاری خشک موسم تشویش کا باعث بن گیا ہے۔اگرچہ اچھی برف باری اکثر معیاری فصل کی ضمانت ہوتی ہے لیکن جاری موسم سرما کے دوران اس کی مسلسل غیر موجودگی سے ہزاروں کسان خاص طور پر سیب کے کاشتکار پریشان ہیں۔ سیب کے کاشتکار اورفروٹ منڈی شوپیان کے سابق صدر محمد اشرف وانی نے بتایاکہ چلہ کلان اپنے عروج پرہے جو موسم سرما کا سرد ترین وقت ہوتاہے لیکن پھر بھی برف باری نہیں ہوئی۔ یہ کسانوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ خشک موسم پانی کی قلت میں اضافے کے علاوہ پیداوار اور معیار کو نمایاں طور پر متاثر کرے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں نمایاں کمی اور اچھی برفباری سیب اور دیگر فصلوں کے معیار اور اچھی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔جنوبی اور شمالی کشمیر کے کئی کاشتکاروں نے بتایا کہ وہ برف باری کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر سالانہ تقریبا 20لاکھ میٹرک ٹن سیب پیدا کرتا ہے۔ یہ صنعت بالواسطہ یلاواسطہ طور پر تیس لاکھ سے زائد لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے۔