سرینگر(نیوز ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مودی کی ہندوتوا حکومت اور اس کی قابض انتظامیہ نے نہتے کشمیریوں پروحشیانہ مظالم اور ریاستی دہشت گردی کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے اہلکا روں کی طرف سے کشمیریوں پر مظالم، جبری گرفتاریاں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں، گھروں پر چھاپے، املاک کی ضبطی اور ملازمین کو جبری برطرفیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔بھارتی فوجیوں اور تحقیقاتی اداروں کے مظالم کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم ہے اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جنہیں پہلے ہی نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے اگست2019میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی وجہ سے شدید مصائب کا سامنا ہے ۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ
بھارتی فوجیوں نے 2015میں نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک مقبوضہ علاقے میں 2ہزار152کشمیریوں کو شہید کیا ہے میں سے 305کو حراست کے دوران یا جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں گزشتہ سال دسمبر میں پونچھ کے علاقے سرنکوٹ میں بھارتی فوج کی حراست میں 3بے گناہ کشمیریوں کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کو خوف و دہشت کا نشانہ بنانے کیلئے اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرکی تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کے دوران بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے کشمیریوں کے قتل عام ، جبری گرفتاریاں اور خواتین کی عصمت دری کے واقعات جنگی جرائم قراردیاگیا ہے ۔