نئی دہلی (نیوز ڈیسک ) بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ آٹھویں روز بھی جاری ہے، کسان رہنماؤں نے نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
بھارت میں مارچ کو روکنے کے لیے مودی سرکار اور ہریانہ پولیس کا سکھ کسانوں پر تشدد جاری ہے جبکہ کسان مظاہرین نے آج دہلی میں داخل ہونے کی دھمکی دے رکھی ہے ، کسان رہنماؤں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ 21 فروری تک اپنا مارچ جاری رکھیں گے، علاوہ ازیں انہوں نے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر دالوں، مکئی اور کپاس کی خریداری کی حکومت کی تجاویز مسترد کر دیں۔
کسان لیڈر نےکہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارےمسائل حل کریں یا ہماری رکاوٹیں ہٹائی جائیں، آگے بڑھنا ہماری مجبوری بن گئی ہے اب آگے جوبھی ہوگا بھارت سرکار خود ذمہ دار ہوگی۔
دہلی چلو مارچ کے مظاہرین پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہیں، خبررساں ادارے کے مطابق کسانوں کے مطالبات سے مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے ، سم یوکتا کسان مورچہ نے آج بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج کا مطالبہ کر دیا ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سم یوکتا کسان مورچہ نے ہندوستان بھر کے کسانوں کو بی جے پی اور این ڈی اے کے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کی کال دی ہے ۔
پنجاب میں سم یوکتا کسان نے 3 دن تک بی جے پی وزراء اور ضلعی صدور کے گھروں کے سامنے دن رات بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ، اس دوران ہریانہ پولیس نے کسانوں کو دہلی کی طرف مارچ سے روکنے کے لیے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں، کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔