بنگلورو(نیوز ڈیسک )بھارتی ریاست کرناٹک میں محکمہ ریونیو کے اعداد و شمار کے مطابق مسلسل خشک سالی کے باعث گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران 692کسانوں نے خودکشی کرلی ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اعداد و شمارسے کرناٹک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی نشاندہی ہوتی ہے جہاں ہاویری، بیلگاوی اور چکمگلورو میںخودکشی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ خودکشیوں کے علاوہ ریاست میں اسی مدت کے دوران کسانوں کی 548حادثاتی اموات بھی ہوئی ہیں جس سے گزشتہ گیارہ ماہ میں کسانوں کی مجموعی اموات 1,240تک پہنچ گئی ہیں۔ریاستی حکومت خود کشی کی وجہ طویل خشک سالی کے باعث زرعی قرض کی پریشانی کو قرار دیتی ہے۔ 236تعلقوںمیں سے 223کو قحط زدہ قرار دیا گیا ہے جن میں 196شدید قحط زدہ اور 27 معمولی متاثر ہیں۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کسانوں کی ایک بڑی تعداد کوآپریٹو اداروں اور نجی قرض دہندگان کے قرضوں پر انحصار کرتی ہے۔ تاہم بینک قرضوں سے منسلک خودکشیوںپر معاوضہ دیا جاتا ہے اور وہ کسان معاوضے کے اہل نہیں جو نجی قرض دہندگان پر انحصار کرتے ہیں جس سے ان کا مالی بوجھ اور نفسیاتی پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں۔قرض کی وجہ سے خودکشی کرنے والے کسان کو5 لاکھ روپے معاوضہ دیاجاتا ہے جبکہ اس کی شریک حیات کو 2000روپے ماہانہ پنشن دی جاتی ہے۔ اسی طرح سانپ کے کاٹنے سمیت حادثات میں ہلاک ہونے والوں کو 2 لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا ہے۔ریاستی حکومت کی معاوضے کی پالیسی 2010سے جاری ہیں۔ 692خودکشی کے واقعات میں سے 448اور حادثاتی اموات کے 548 متاثرین میں سے 307 کو معاوضہ دیاگیا ہے۔ تاہم خودکشی کی 76 اور حادثاتی موت کی 42درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔