سرینگر (نیوز ڈیسک ) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی بھاری موجودگی نے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے اور وہ مشکلات و مصائب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 76 برس سے غیر قانونی بھارتی فوجی قبضے میں بے چینی، خوف و دہشت اور اضطراب کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کشمیری بھارت کے ساتھ ہرگز نہیں رہنا چاہتے اور وہ اسکے غیر قانونی اور جابرانہ تسلط سے نجات کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں دس لاکھ کے لگ بھگ فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں جنہوںنے کشمیریوںکو جینا حرام کررکھا ہے۔ترجمان نے کہا کہ کشمیر تعمیر و ترقی یا کسی قسم کی مراعات کا نہیں بلکہ کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے 5اگست 2019کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت چھیننے کے بعد علاقے کو مکمل طورپر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فوجی علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کر رہے ہیں ، کشمیریوں سے ان کے گھر ، زمینیں اور دیگر جائیدادیں چھینی جا رہی ہیں اور بھارت مقبوضہ علاقے کے قدرتی وسائل بھی بے دریغ لوٹ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو مسلسل گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ خطہ ہے اور مودی حکومت نام نہاد دوروں سے اسکی یہ حیثیت ہرگز تبدیل نہیں کرسکتی ۔انہوںنے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن و ترقی کا خواب ہرگز شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کے خلاف بھارتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مزید مضبوط بنائیں۔
دریں اثناءجموں کشمیر سٹوڈنٹ یوتھ فورم نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے ہیں جن میں لکھا ہے ”ہندو توا والوں کو اولیا اور صوفیا کی سرزمین پر ہرگز تسلط جمانے نہیں دیا جائے گا اور کشمیری عوام مقبوضہ علاقے کے اسلامی تشخص کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں“۔