نئی دلی(نیوز ڈیسک ) نئی دلی میں قائم ہائوسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک کی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ مودی کے دور حکومت میں گزشتہ سال بھارت بھر میں جبری بے دخلیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے اور اس دوران 5لاکھ سے زائد لوگوں کو جبری طور پر بے گھرکیاگیا ہے جن میں بیشتر پسماندہ کمیونٹیز خصوصا مسلمان شامل ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قائم ہائوسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک کی” 2022 اور 2023کے دوران بھارت میں جبری بے دخلی”کے عنوان سے سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اس عرصے کے دوران مودی حکومت کے دور میں 5لاکھ سے زائد لوگوں خصوصا مسلمانوں کو جبری طورپر بے گھر کیاگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق 2022 اور 2023 کے دوران بھارت کی 23ریاستوں ور مرکز کے زیر انتظام 4علاقوں میں ریاستی حکام کی جانب سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگوں کے گھروں کو مسما ر کیاگیاجس کے نتیجے میں تقریبا ساڑھے سات لاکھ بے گھر ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ایک لاکھ 7ہزار449 مکانات مسمار کیے گئے، جس کے نتیجے میں کم از کم 5لاکھ15ہزار752افراد بے گھر ہوئے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ یہ گزشتہ سات برس میں بھارت میں جبری طورپر بے گھر کئے جانیوالے افراد کی سب زیادہ تعداد ہے ۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے بڑے اور چھوٹے شہروں میں یکساں طور پر بڑے پیمانے پرلوگوںکو بے گھر کیاگیا ہے ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دارلحکومت نئی دلی میں لوگوں کو جبری طور پر انکے گھروں سے بے دخل کرنے کے سب سے زیادہ واقعات ریکارڈ کئے گئے جہاں 2لاکھ 80ہزار سے زائد لوگوںکو بے دخل کیاگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق دونوں سال کے دوران عدالتی احکامات پر مسمار کئے گئے گھروں کی وجہ سے 2لاکھ90ہزار سے زائدافراد بے گھر ہوئے ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت کے دور میں بے دخلی کی اس مہم کے دوران مسلمان سب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ رپورٹ میں لوگوں کی جبری بے دخلی کی کارروائی کو انسانی حقوق کی سنگین کارروائی قراردیاگیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں تقریباایک کروڑ70لاکھ سے زائد لوگ مختلف وجوہات کی وجہ جبری طور پر بے دخلی یا بے گھرہونے کے خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ ہائوسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک نے اپنی سفارشات میں مودی حکومت پر بھارت بھر میں لوگوں کی جبری بے دخلی اور انہیں بے گھر کرنے کا سلسلہ روکنے پر زوردیا ہے ۔ رپورٹ بے گھرہونے والے تمام خاندانوں کی بحالی اورانہیں متبادل رہائش فراہم کرنے پر بھی زوردیاگیا ہے ۔