نئی دہلی (نیوز ڈیسک )متنازعہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے )کے نفاذ کے خلاف بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جبکہ مسلمانوں پر اس قانون کے منفی اثرات کے حوالے سے نئے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
کے ایم ایس کے مطابق مودی حکومت کو شدیدعو امی ردعمل کا سامنا ہے ،عام انتخابات کے اعلان سے چند روز قبل آسام اور تامل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ۔ مظاہرین نے قانون کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کاپیاں نذرآتش کردیں اورشدید نعرے بازی کی۔ آسام میں اپوزیشن جماعتوں نے قانون کے خلاف ریاست گیر ہڑتال کی کال دی ہے ۔کیرالہ میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا حزب اختلاف میں شامل ہوگئی جس نے ریاست گیر احتجاج کی کال دی ہے ۔دہلی میں حکام ممکنہ تشدد روکنے کیلئے چوکس ہیں ، لوگوں کو جمع ہونے سے روکا جا رہا ، حساس علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ۔دہلی میں احتجاج کے پیش نظر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جبکہ اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔ دہلی یونیورسٹی کے احتجاج کرنے والے 50سے زائد طلبا کو گرفتارکیاگیا۔ ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں مظاہرین نے کینڈل لائٹ مارچ کیا جبکہ کیرالہ حکومت نے بھی ریاست میں احتجاج کی کال دی۔کیرالہ کے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا ریاست اس فرقہ وارانہ قانون کی مخالفت میں متحد رہے گی۔واضح رہے شہریت ترمیمی قانون میں پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت جانیوالے ہندو ، سکھ ، پارسی ، جین اورعیسائیوں کو بھارتی شہریت کا اہل قراردیا گیا ہے تاہم مسلمانوں کو اس میں شامل نہیں کیاگیا ۔