اسلام آباد(سیف اللہ خالد)
سابقہ علیحدگی پسند گلزار امام شامبے کی قومی دھارے میں شمولیت کو ایک سال مکمل ▪سابق بلوچ علیحدگی پسند گلزار امام شامبے کا ریاست پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے ایک سال مکمل ▪
بلوچستان سے کلبھوشن یادو کی گرفتاری کی تاریخی کامیابی کی طرح پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں نے 2023 میں ایک اور بڑا تاریخی معرکہ انجام دیا تھا جسکو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیاانتہائی حساس و طویل انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے جنوبی بلوچستان میں سرگرم عسکریت پسند تنظیموں کے کلسٹر کے ماسٹر مائنڈ کہلانے والے اہم ترین دہشت گرد لیڈر گلزار امام شامبے کوگرفتار کیا گیا
گلزار امام شامبے ضلع پنجگور کے گاؤں پروم میں 1978 میں پیدا ہوااس نے 2009 میں دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے سے پہلے ایک ٹھیکیدار اور مقامی اخبار کے نامہ نگار کے طور پر بھی کام کیا2017 میں جعلی دستاویزات پر گلزار امام شامبے نے ہندوستان کا طویل دورہ کیا جہاں اسے مزید سادہ لوح اور جذباتی بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی و عسکریت پسندی کی آگ کا ایندھن بنانے کیلئے بھاری سرمایہ اور جدید ٹریننگ دی گئی
2018 تک وہ بی آر اے میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہاجس وقت اسے گرفتار کیا گیا وہ BRAS کے نام سے سرگرم دہشت گرد تنظیم کے آپریشنل سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا
اپنی 15 سالہ دہشت گرد سازشوں کے دوران اس نے بلوچ نیشنل آرمی (BNA) کے نام سے ایک نئی عسکری تنظیم بھی تشکیل دی
گلزار امام شامبے پورے صوبے اور خاص طور پر جنوبی بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتا رہا
گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے لائے جانے کے دوران گلزار امام شامبے نے گفتگو میں اپنی 15 سالہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی پشیمانی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد کیلئے جو راستہ اختیار کیا وہ درست نہیں تھا۔
گلزار امام شامبے کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ملک و قوم کو درپیش حالات کا مکمل ادراک ہے ۔ وہ تمام سنگین مسائل کے تدارک کیلئے انتہائی اعلیٰ پیشہ ورانہ انداز میں سرگرم اور فعال ہیں
بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کے حقیقی وارث ہیں جو شر پسندوں کو ترقی کا ایجنڈا ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے ▪
بلوچستان کے غیور عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شر پسند عناصر کو شکست دے رہے ہیں ▪ریاست پاکستان سی پیک کے ذریعے بلوچستان کی ترقی کی کوششیں کر رہی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیمیں انہی منصوبوں کو ٹارگٹ کر رہی ہیں
شر پسند عناصر اور نام نہاد ایکٹیوسٹس کے ذریعے طلباء کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کر کے تعلیم سے دور کر رہے ہیں
یہ شر پسند عناصر مسنگ پرسنز کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جبکہ اکثر مسنگ پرسنز دہشت گردوں کے کیمپوں میں چھپے بیٹھے ہوتے ہیںیہی نام نہاد مسنگ پرسنز مچھ اور گوادر میں دہشت گرد حملوں میں بھی ملوث تھے
ریاست پاکستان کو بلوچستان کے مقامی افراد کے مسائل کا پوری طرح سے احساس ہے
گلزار امام شامبے کے اس اقدام کے بعد دیگر رہنماؤں نے بھی ریاست پاکستان کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اپنایا
بعد ازاں BNA تنظیم کے سربراہ سرفراز بنگل زئی نے بھی اپنے 70 ساتھیوں کے ساتھ ہتھیار پھینکتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا
ان اقدامات کے بعد یہ بلوچ تنظیم مکمل طور پر ختم ہو گئی
دیگر ریاست مخالف عناصر کو بھی چاہیے کہ گلزار امام شامبے کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہوں اور ملک کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں