منگل‬‮   9   ستمبر‬‮   2025
 
 

ملتان اور قریبی اضلاع شدید سیلاب کے خطرے سے دو چار، شیرشاہ بند توڑنے کا فیصلہ

       
مناظر: 544 | 9 Sep 2025  

ملتان سمیت پنجاب کے جنوبی اضلاع دریائے چناب کے بڑھتے ہوئے پانی کی وجہ سے شدید سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں، اور حکام شہری علاقوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں آبی ریلا ملتان کی طرف بڑھے گا، جس سے شہر کے لیے صورتحال نہایت سنگین ہو جائے گی جو پہلے ہی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے۔

اس پس منظر میں، یہ ظاہر ہوتا تھا کہ ملتان کی جانب سے تریموں ہیڈ ورکس سے آنے والے بڑے ریلے کے پیشِ نظر بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا تھا۔

ملتان کے ایم این اے اور سابق وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک فیس بک پوسٹ میں بند کے ساتھ آباد بستیوں میں رہنے والوں سے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو شیر شاہ، گگرا کچور، موضع ہمر اور دیگر قریبی علاقوں کی طرف موڑا جائے گا تاکہ سیلابی دباؤ کو توڑا جا سکے اور مزید نقصان سے بچا جاسکے۔

گزشتہ روز جلال پور پیروالا میں داخل ہونے والے سیلابی پانی نے ضلع کی مزید بستیوں کو ڈبو دیا، جن میں علی پور تحصیل بھی شامل ہے، دریائے چناب کا پانی دریائے سندھ میں گرنے سے رکنے کی وجہ سے پانی نے پنجند کے اوپر کی سمت بہنا شروع کر دیا۔

پانی سب سے پہلے پنجند ہیڈ ورکس کے ڈاؤن اسٹریم علاقوں مکھن بیلا، عظمت پور، بَیٹ ملانوالی، بَیٹ نبی شاہ، پکا نیچ، بَذوالا، لٹی مَری، بَیٹ برّاہا، کندرالا، اور بَیٹ چھنہ میں داخل ہوا، اور بعد میں اپ اسٹریم علاقوں غلواں-1 اور دمّر والا جنوبی کو بھی ڈبو دیا۔ حکام نے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو دو ہفتوں کے اندر جاری سیلاب کے نقصانات اور ضروریات کی رپورٹ مکمل کرے گی۔

سیلاب کا خطرہ

 

 

ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ جلالپور پیروالا اب بھی سیلاب کے خطرے سے دوچار ہے، پہلا آبی ریلا آہستہ آہستہ نکل رہا ہے لیکن پانی اتر نہیں رہا، جب کہ ہیڈ تریموں سے آنے والا ایک اور ریلا ملتان کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند پر دباؤ بڑھے گا، اب تک سیلاب سے پنجاب بھر میں 63 افراد جان سے جا چکے ہیں اور ریسکیو کشتیوں نے ملتان میں 27 ہزار سے زائد بار سفر کرکے لوگوں کو ریسکیو کیا ہے، 26 اضلاع کی 4 ہزار 300 بستیاں راوی، ستلج اور چناب کے سیلاب سے متاثر ہوئیں۔

کمشنر ملتان عامر کریم خان نے بتایا کہ جلال پور پیروالا سے 4 ہزار افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

پنجاب ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ مشرقی دریاؤں کے سیلاب سے 41 لاکھ 99 ہزار افراد 4300 بستیوں میں متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق ساڑھے 21 لاکھ افراد، جو سیلاب میں پھنسے ہوئے تھے، کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا اور 412 ریلیف کیمپس اور 492 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے۔

کمشنر نے مختلف ڈیموں کی صورتحال بھی بتائی، جن میں منگلا ڈیم 88 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد بھرا ہوا ہے، بھارت میں دریائے ستلج پر بھاکڑا ڈیم 90 فیصد، پونگ ڈیم 99 فیصد اور تھیئن ڈیم 97 فیصد بھرا ہوا ہے۔

اس سے قبل پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج کے لیے ہائی لیول فلڈ الرٹ جاری کیا تھا، جو بھارت کے ہائی کمیشن کی جانب سے بڑھتے ہوئے پانی کے بہاؤ کے بارے میں انتباہ کے بعد جاری کیا گیا۔

الرٹ کے مطابق، بھارت میں دریائے ستلج ہریکے اور فیروز پور ڈاؤن اسٹریم پوائنٹس پر بلند سطح کے سیلاب سے دوچار ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں بھی پانی کی سطح مزید بڑھے گی۔

دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا ہیڈ ورکس مسلسل ’انتہائی بلند‘ سطح کے سیلاب میں رہے گا۔ دریا کے سیلاب کے ساتھ ساتھ پنجاب کے شہری علاقوں کو شہری سیلاب کا بھی سامنا ہے۔

لاہور میں مختلف علاقوں میں شدید بارش ہوئی، جن میں کچھ مقامات بشمول جیل روڈ پر پیر کو 100 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، اسی دوران فیصل آباد میں موسلا دھار بارش نے شہر کا 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔

پانی کا الٹا بہاؤ

 

 

پیر کی رات تک سیلابی پانی نہیں اتر رہا تھا کیونکہ دریائے سندھ، ستلج، چناب اور راوی کے پانی کو واپس دھکیل رہا تھا، اس بیک واٹر افیکٹ کی وجہ سے پنجند ہیڈ ورکس کی آپریشنل صلاحیت بھی کم ہو گئی تھی۔

5 لاکھ 24 ہزار کیوسک سے زائد پانی پنجند سے گزر رہا تھا، مگر پانی اپ اسٹریم کی طرف جا رہا تھا، گزشتہ شب ساڑھے 12 بجے تک پنجند میں 6 لاکھ 9 ہزار 664 کیوسک کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا، جو پیر کی شام ساڑھے 3 بجے تک کم ہو کر 5 لاکھ 24 ہزار کیوسک رہ گیا۔

چناب بھی بالکل اسی طرح راوی کے پانی کو واپس دھکیل رہا ہے، یہ وہی مظہر ہے جس نے ماضی میں راوی پر سدھنائی بیراج پر خطرناک دباؤ میں اضافہ کیا تھا۔

گزشتہ چند دنوں سے بہاؤ ایک لاکھ 35 ہزار کیوسک سے زیادہ خطرناک حد تک مستحکم رہا ہے، حالانکہ اپ اسٹریم بلوکی سے پانی کا بہاؤ کم ہو رہا تھا، سِدھنائی پر تباہ کن شگاف سے بچنے کے لیے حکومت کو مائی صُفرا بند میں شگاف ڈالنا پڑا تاکہ بیراج کو بچایا جا سکے۔

ایک اور بڑے ہنگامی آپریشن میں، اتوار کی رات ستلج دریا پر جلال پور پیروالا کے قریب ایک کنٹرولڈ شگاف ڈالا گیا تاکہ پانی کو وہاڑی ضلع کی طرف موڑا جا سکے۔

رحیم یار خان میں کشتی حادثہ

رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے علاقے نوروالا میں چناب کے سیلابی پانی میں کشتی الٹنے سے 3 افراد جاں بحق اور کم از کم 8 سے 10 افرادلاپتا ہو گئے۔

اطلاعات کے مطابق، تقریباً 28 افراد کو لے جانے والی کشتی دریائے چناب کے کنارے واقع موضع نوروالا میں الٹ گئی تھی۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت دشمنی کی تفصیل
From Jan 1989 till 29 Feb 2024
Total Killings 96,290
Custodial killings 7,327
Civilian arrested 169,429
Structures Arsoned/Destroyed 110,510
Women Widowed 22,973
Children Orphaned 1,07,955
Women gang-raped / Molested 11,263

Feb 2024
Total Killings 0
Custodial killings 0
Civilian arrested 317
Structures Arsoned/Destroyed 0
Women Widowed 0
Children Orphaned 0
Women gang-raped / Molested 0